امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا نکاح اس شرط پر کرے کہ وہ (دوسرا) بھی اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کرے گا اور ان دونوں کے درمیان مہر نہ ہو
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے، اور شغار یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بیٹی کی شادی دوسرے شخص سے اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی اس سے کر دے، اور ان کے درمیان مہر نہ ہو۔
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، البتہ عبیداللہ کی حدیث میں ہے، انہوں نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا: شغار کیا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعایٰ عنہما حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن یہاں یہ اضافہ ہے، عبیداللہ کہتے ہیں، میں نے نافع سے پوچھا، شغار کسے کہتے ہیں؟ (گویا مذکورہ بالا روایت میں شغار کی تعریف نافع نے کی ہے، مرفوع نہیں ہے)۔
ابن نمیر اور ابواسامہ نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا۔ ابن نمیر نے اضافہ کیا: شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے: تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کر دو اور میں اپنی بیٹی کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں۔ اور تم اپنی بہن کا نکاح میرےساتھ کر دو میں اپنی بہن کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے، ابن نمیر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، شغار یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کو یوں کہے، تم اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کر دو اور میں اپنی بیٹی کی شادی تجھ سے کر دوں گا، یا اپنی بہن کی شادی مجھ سے کر دو، میں اپنی بہن کی شادی تجھ سے کر دیتا ہوں۔
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا
امام صاحب مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔