محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: احزاب کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مٹی اٹھا کر پھینک رہے تھے، (اس) مٹی نے بطن مبارک کی سفیدی کو چھپا لیا تھا اور آپ فرما رہے تھے: "اللہ کی قسم! اگر تیرا کرم نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ صدقہ کرتے، نہ نماز پڑھتے۔ ہم پر ضرور بالضرور سکینت نازل فرما۔ ان لوگوں نے ہم پر ظؒم کیا ہے۔" کہا: بسا اوقات آپ فرماتے: "ان سرداروں نے ہم پر (اپنا ظلم روکنے سے) انکار کر دیا، جب وہ فتنے کا ارادہ کرتے ہیں ہم اس (میں پڑنے) سے انکار کر دیتے ہیں۔" آپ ان (الفاظ) پر اپنی آواز کو بلند فرما لیتے
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ احزاب کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مٹی منتقل کر رہے تھے، جبکہ مٹی نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کی سفیدی کو چھپا رکھا تھا اور آپ فرما رہے تھے، ”اللہ کی قسم! (اے اللہ) اگر تو نہ ہوتا، تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ ہم صدقہ دیتے نہ نماز پڑھتے۔ سو اے اللہ ہم پر سکینت نازل فرما۔۔ ان لوگوں نے ہمارا دین قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، (پاکستانی نسخہ کے مطابق، وہ لوگ ہم پر چڑھ دوڑے ہیں) اور کبھی آپصلی اللہ علیہ وسلم یوں فرماتے، اس جمیعت یا سرداروں نے ہماری بات ماننے سے انکار کر دیا ہے، جب وہ ہمیں دین سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انکار کر دیتے ہیں“، ان الفاظ جو آپصلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے کہتے۔
عبدالرحمان بن مہدی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا۔۔ انہوں نے اسی کے مانند بیان کیا، البتہ (اس روایت کے مطابق) انہوں نے کہا: "بلاشبہ ان لوگوں نے ہم پر زیادتی کی ہے
امام صاحب ایک دوسرے استاد کی سند سے نقل کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے، اس میں قَد اَبَوا
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم خندق کھود رہے تھے اور اپنے کندھوں پر مٹی اٹھا کر پھینک رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، اس لیے مہاجرین اور انصار کی مغفرت فرما
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے، جبکہ ہم خندق کھود کر اپنے کندھوں پر مٹی منتقل کر رہے تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے، اس لیے تو مہاجرین اور انصار کو معاف فرما دے۔“
معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا کوئی زندگی نہیں، تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما دے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے، سو تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: "اے اللہ! بےشک زندگی آخرت کی زندگی ہے۔" شعبہ نے کہا: یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: "اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا کوئی زندگی (حقیقی) نہیں، تو انصار اور مہاجرین کو عزت عطا فرما
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ”اے اللہ! زندگی، آخرت ہی کی زندگی ہے“، شعبہ نے کہا، یا یوں کہا، ”اے اللہ! زندگی نہیں، مگر آخرت کی زندگی، سو تو انصار اور مہاجرین کو عزت سے نواز۔“
یحییٰ بن یحییٰ اور شیبان بن فروخ نے ہمیں حدیث بیان کی، یحییٰ نے کہا: ہمیں عدالوارث نے ابوتیاح سے حدیث بیان کی، کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: صحابہ رجزیہ اشعار پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ساتھ دیتے تھے، وہ کہتے تھے: "اے اللہ! بھلائی تو صرف آخرت کی بھلائی ہے، تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔" شیبان کی حدیث میں "مدد فرما" کی جگہ "مغفرت فرما" ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں یہ رجز پڑھتے تھے۔ ”اے اللہ! بھلائی تو بس آخرت کی بھلائی ہے، سو تو انصار اور مہاجروں کی نصرت فرما۔“ اور شیبہ کی روایت میں فانصر
حماد بن سلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ خندق کے دن محمد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے صحابہ کہہ رہے تھے: "ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسلام پر زندگی بھر کے لیے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔" یا کہا: جہاد پر۔۔ حماد کو شک ہوا ہے۔۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: "اے اللہ! اصل بھلائی، آخرت کی بھلائی ہے، تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ خندق کے دن کہہ رہے تھے، ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر تاحیات بیعت کی ہے، حماد کو شک ہے، کہ شاید على الاسلام