12. باب: سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں۔
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو زبیرسے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتنوں کو ڈھانک دو، مشکوں کا منہ بند کردو، دروازہ بند کردو، اورچراغ بجھادو، کیونکہ شیطان مشکیزے کامنہ نہیں کھولتا، وہ دروازہ (بھی) نہیں کھولتا، کسی برتن کو بھی نہیں کھولتاہے۔اگر تم میں سے کسی کو اسکے سوا اور چیز نہ ملے کہ وہ اپنے برتن پر چوڑائی کے بل لکڑی ہی رکھ دے، یا اس پر اللہ کا نام (بسم اللہ) پڑ ھ دے تو (یہی) کرلے کیونکہ چوہیا گھروالوں کے اوپر (یعنی جب وہ اس کی چھت تلے سوئے ہوتے ہیں) ان کا گھر جلادیتی ہے۔"قتیبہ نے اپنی حدیث میں: "اور دروازہ بند کردو" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برتن کو ڈھانپ دو، مشکیزہ کا منہ باندھ دو اور دروازہ بند کر دو، چراغ بجھا دو، کیونکہ شیطان بندھا مشکیزہ نہیں کھول سکتا، بند دروازہ کھول نہیں سکتا اور ڈھانپا برتن ننگا نہیں کر سکتا، اگر تم میں سے کسی کو لکڑی رکھنے سے سوا برتن کے لیے کوئی چیز نہ ملے اور اللہ کا نام لے تو ایسا کر لے، کیونکہ چوہیا گھر والوں کے لیے ان پر ان کا گھر جلا دیتی ہے۔“ قتیبہ نے اپنی حدیث میں دروازہ بند کرنے کا ذکر نہیں کیا۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی، مگر انھوں نے (یوں) کہا: "برتن الٹ کر رکھ دو یا انھیں ڈھانک دو۔"اور برتن پر چوڑائی کے رُخ لکڑی رکھنے کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب یہی روایت امام مالک کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ
زہیر نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے رویت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دروازہ بند کردو"پھر لیث کی حدیث کے مانند بیان کیا، البتہ انھوں نے کہا؛"اور برتنوں کو ڈھانک دو"اور ی کہا: "وہ (چوہیا) گھر والوں پر ان کے کیڑے جلا دیتی ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازہ بند کرو۔“ لیث کی پہلی حدیث کی طرح روایت بیان کی، صرف اتنا فرق ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خمّروا الآنية“
سفیان نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی حدیث کے مانند روایت کی اور فرمایا؛"چوہیا گھر والوں کے اوپر گھر کو جلا دیتی ہے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، اس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الفويسقه تضرم البيت على اهله“
اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں روح بن عبادہ نے خبر دی کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عطاء نے بتایا کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جب رات ہو جائے یا فرمایا کہ تم شام کرو تو اپنے بچوں کو (گھروں میں) روک لو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب کچھ رات گذر جائے تو بچوں کو چھوڑ دو اور اللہ کا نام لے دروازے بند کر دو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا۔ اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا بندھن باندھ دو اور اپنے برتنوں کو ڈھانک لو اللہ کا نام لے کر۔ (اگر برتن ڈھانکنے کے لئے اور کچھ نہ ملے سوا اس کہ) ان برتنوں کے اوپر کوئی چیز چوڑائی میں رکھو (تو وہی رکھ دو) اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کی تاریکی کا آغاز ہو یعنی سورج ڈوبنے لگے یا شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لو، باہر نہ نکلنے دو، کیونکہ اس وقت شیطان پھیلتے ہیں تو جب رات کا کچھ وقت گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو، دروازے بسم اللہ پڑھ کر بند کر لو، کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا اور بسم اللہ پڑھ کر اپنے مشکیزہ کا منہ باندھ لو اور بسم اللہ پڑھ کر اپنے برتن ڈھانپ لو، خواہ ان پر کوئی چیز ہی رکھ دو اور اپنے چراغوں کو بھجا دو۔“
اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں روح بن عبادہ نے خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ اس طرح کہہ رہے تھے جس طرح عطاء نے بتایا، البتہ انھوں نے یہ نہیں کہا؛"اللہ عزوجل کا نام لو۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے بسم اللہ کے ذکر کے بغیر مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے جانوروں کو مت چھوڑو اور بچوں کو جب آفتاب ڈوبے، یہاں تک کہ عشاء کی تاریکی جاتی رہے کیونکہ شیطان بھیجے جاتے ہیں آفتاب ڈوبتے ہی عشاء کی تاریکی جانے تک۔“[صحيح مسلم/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 5253]
ہاشم بن قاسم نے کہا: "ہمیں لیث بن سعد نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد لیثی نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے جعفر بن عبداللہ بن حکم سے، انھوں نے قعقاع بن حکیم سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "برتن ڈھانک دو، مشکیزے کامنہ باندھ دو، کیونکہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا نازل ہوتی ہے۔پھر جس بھی ان ڈھکے برتن اور منہ کھلے مشکیزے کے پاس سے گزرتی ہے۔تو اس وبا میں سے (کچھ حصہ) اس میں اُتر جاتا ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیی عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”برتن ڈھانپ دو، مشکیزے کا منہ باندھ دو، کیونکہ سال میں ایک رات ہے، اس میں عام بیماری اترتی ہے، وہ جس ایسے برتن سے گزرتی ہے، جس پر ڈھکنا نہیں ہوتا یا ایسے مشکیزے سے جس کا منہ بندھا نہیں ہوتا تو اس وبا سے کچھ حصہ ان میں اترتا ہے۔“
علی جہضمی نے کہا: ہمیں لیث بن سعد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر انھوں نے اس (حدیث) میں یہ کہا؛"سال میں ایک ایسا دن ہے جس میں وبانازل ہوتی ہے۔" (علی نے) حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا: لیث نے کہا: ہمارے ہاں کے عجمی لوگ کانون اول (یعنی دسمبر) میں اس وبا سے بچتے ہیں (بچنے کے حیلے کرتے ہیں۔)
امام صاحب ایک اور استاد سے لیث بن سعد ہی کی سند سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں، مگر اتنا فرق ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سال میں ایک دن ہے جس میں وباء اترتی ہے“ اور حدیث کے آخر میں یہ اضافہ ہے، لیث نے کہا: ”عجمی لوگ اس کا اندیشہ نون الاول دسمبر میں رکھتے ہیں۔“
سالم نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: "جب تم سونے لگو تواپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ نہ چھوڑا کرو (اسے پوری طرح بجھا دیا کرو۔
حضرت سالم اپنے باپ (عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سوتے ہو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتی نہ چھوڑو۔“
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے، کہا: مدینہ میں ایک گھر اپنے رہنے والوں کے اوپر جل گرا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال سنایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"یہ آگ جو ہے یہ تمہاری دشمن ہے۔جب تم سونے لگو تو اس کو خود سے (ہٹانے کے لیے) بجھا ہٹا دیاکرو۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مدینہ میں ایک گھر اپنے اہل سمیت جل گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حال سے آگاہ کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تو تمہاری دشمن ہے تو جب تم سونے لگو، اس کو بجھا دو۔“