حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: سخت سردی کی صبح وحی نازل ہوتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگتا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ٹھنڈی یا سرد صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول ہوتا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہہ نکلتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کبھی وحی گھنٹی کی آواز کی طرح میں آتی ہے اور وہ مجھ پر زیادہ سخت ہوتی ہے، پھر وحی منقطع ہوتی ہے تو میں اس کو یاد کرچک ہوتاہوں اور کبھی فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے اور وہ جو کچھ کہتا ہے میں اسے یاد رکھتا ہوں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبھی وحی گھنٹی کی جھنکار کر طرح آتی ہے اور یہ صورت میرے لیے سخت ترین ہے، پھر یہ سمٹ جاتی ہے، یہ کیفیت چھٹ جاتی ہے اور میں اسے یاد کر چکا ہوتا ہوں، اور کبھی کبھی فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے تو وہ جو کچھ کہتا ہے میں یاد کر لیتا ہےں“
سعید نے قتادہ سے، انھوں نے حسن سے، انھوں نے حطان بن عبداللہ سے، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بناء پر کرب کی سی کیفیت سے دو چار ہوجاتے اور آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی طاری ہوجاتی تو اس پر آپ کرب وتکلیف میں مبتلا ہو جاتے اور آپ کا چہرہ خاکستری رنگ کا ہوجاتا۔
ہشام نے قتادہ سے، انھوں نے حسن سے، انھوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی جاتی تو آپ اپنا سر مبارک جھکا لیتے اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی سر جھکا لیتے اور جب (یہ کیفیت) آپ سے ہٹا لی جاتی تو آپ اپنا سر اقدس اٹھاتے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی جاتی، آپ اپنا سرجھکالیتے اور آپ کے ساتھی اپنے سرجھکا لیتے اور جب منقطع ہو جاتی، اپنا سر اٹھا لیتے۔