الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
40. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
40. باب: ابوسفیان رضی اللہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6409
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ وَلَا يُقَاعِدُونَهُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ أُزَوِّجُكَهَا؟ قَالَ نَعَمْ، قَالَ: وَمُعَاوِيَةُ، تَجْعَلُهُ كَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّى أُقَاتِلَ الْكُفَّارَ كَمَا كُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ: وَلَوْلَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَعْطَاهُ ذَلِكَ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا، قَالَ: نَعَمْ ".
عکرمہ نے کہا: ہمیں ابو زمیل نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: مسلمان نہ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے بات کرتے تھے نہ ان کے ساتھ بیٹھتے اٹھتے تھے۔اس پر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے تین چیزیں عطا فر ما دیجیے۔ (تین چیزوں کے بارے میں میری درخواست قبول فرما لیجیے۔) آپ نے جواب دیا: " ہاں۔"کہا میری بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا عرب کی سب سے زیادہ حسین و جمیل خاتون ہے میں اسے آپ کی زوجیت میں دیتا ہوں۔آپ نے فر مایا: "ہاں۔"کہا: اور معاویہ (میرابیٹا) آپ اسے اپنے پاس حاضر رہنے والا کا تب بنا دیجیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہاں۔ "پھر کہا: آپ مجھے کسی دستے کا امیر (بھی) مقرر فرمائیں تا کہ جس طرح میں مسلمانوں کے خلاف لڑتا تھا اسی طرح کافروں کے خلا ف بھی جنگ کروں۔آپ نے فرمایا: "ہاں۔"ابو زمیل نے کہا: اگر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کیا ہو تا تو آپ (از خود) انھیں یہ سب کچھ عطا نہ فرماتے کیونکہ آپ سے کبھی کوئی چیز نہیں مانگی جا تی تھی مگر آپ (اس کے جواب میں) "ہاں" کہتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مسلمان نہ حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات کرتے تھے نہ ان کے ساتھ بیٹھتے اٹھتے تھے۔اس پر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے تین چیزیں عطا فر دیجیے۔(تین چیزوں کے بارے میں میری درخواست قبول فر لیجیے۔)آپ نے جواب دیا:" ہاں۔"کہا میری بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عرب کی سب سے زیادہ حسین و جمیل خاتون ہے میں اسے آپ کی زوجیت میں دیتا ہوں۔آپ نے فر مایا:"ہاں۔"کہا: اور معاویہ (میرابیٹا) آپ اسے اپنے پاس حاضر رہنے والا کا تب بنا دیجیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" ہاں۔ "پھر کہا: آپ مجھے کسی دستے کا امیر (بھی) مقرر فرمائیں تا کہ جس طرح میں مسلمانوں کے خلاف لڑتا تھا اسی طرح کافروں کے خلا ف بھی جنگ کروں۔آپ نے فرمایا:"ہاں۔"ابو زمیل نے کہا: اگر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کیا ہو تا تو آپ (از خود) انھیں یہ سب کچھ عطا نہ فر تے لیکن آپ کی عادت مبارکہ تھی،جب آپ سے کچھ مانگا جاتا تو آپ عنایت فرمادیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2501