حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتی کہ جب وہ ان سے فارغ ہو گیا تو رَحم نے کھڑے ہو کر کہا: یہ (میرا کھڑا ہونا) اس کا کھڑا ہونا ہے جو قطع رحمی سے پناہ کا طلب گار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں، (اس مقصد کے لیے تمہارا کھڑا ہونا مجھے قبول ہے) کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں اسی سے تعلق رکھوں جو تمہارا تعلق جوڑ کر رکھے اور اس سے تعلق توڑ دوں جو تمہارا تعلق توڑ دے؟" رَحم نے کہا: کیوں نہیں! (میں راضی ہوں۔) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہیں یہ عطا کر دیا گیا۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو (قرآن مجید کا یہ مقام) پڑھ لو: "تو کیا تم اس (بات) کے قریب (ہو گئے) ہو کہ اگر تم پیچھے ہٹو گے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور خون کے رشتے توڑ ڈالو گے، ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں (ہدایت کی آواز سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو (اللہ کی نشانیاں دیکھنے سے) اندھا کر دیا۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غوروخوض نہیں کرتے یا (پھر) ان کے دلوں پر قفل لگ چکے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک نے مخلوق کوپیدا کیا،حتیٰ کہ جب وہ ان کے پیدا کرنے سے فارغ ہواتورحم(رشتہ داری) نے کھڑے ہوکرکہا،یہ اس کا مقام ہے،جو قطع رحمی سے پناہ چاہتا ہے،اللہ نےفرمایا،ہاں،کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ میں اس سے (تعلق ورابطہ) جوڑوں،جوتجھے جوڑے اور اس سے(تعلق وربط) کاٹ لوں جو تجھے توڑے؟حق قرابت نے کہا،کیوں نہیں،اللہ نے فرمایا،یہ تجھے حاصل ہے،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگرتم چاہوتو یہ آیت پڑھ لو،"کہیں ایسے تو نہیں ہے،اگر تمہیں اقتدار ملے تو تم زمین میں فسادپھیلاؤ اور اپنے رحموں(رشتوں) کو کاٹو،ایسے ہی لوگ ہیں،جن پر اللہ نے لعنت بھیجی اور انہیں بہراکردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیا تو کیا یہ لوگ قرآن میں غوروفکر نہیں کرتے،یاان کے دلوں پرتالے پڑے ہوئے ہیں،(سورہ محمد آیت نمبر۔22تا24)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رَحم (خونی رشتوں کا سارا سلسلہ) عرش کے ساتھ چمٹا ہوا ہے اور یہ کہتا ہے: جس نے میرے تعلق کو جوٹ کر رکھا اللہ اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور جس نے میرے تعلق کو توڑ دیا اللہ تعالیٰ اس سے تعلق توڑ لے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قرابت،رشتہ داری عرش کے ساتھ لٹک کر کہہ رہی ہے،"جومجھے جوڑے،اللہ اسے جوڑےاور جومجھے توڑے،اللہ اسے توڑے۔"
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن جبیر بن معطم سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قطع کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔" ابن ابی عمر نے بتایا کہ سفیان نے کہا: یعنی قطع رحمی کرنے والا۔
حضرت محمد بن جبیر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"قطع کرنے والا،جنت میں داخل نہیں ہوگا،"سفیان کہتے ہیں،یعنی رشتہ داری قطع کرنے والا۔
امام مالک نے زہری سے روایت کی، محمد بن جبیر بن معطم نے خبر دی کہ ان کے والد نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔"
حضرت محمد بن جبیر معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قطع رحمی کرنے والا،جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور (اس میں ہے: حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
یونس نے ابن شہاب سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس پر اس کا رزق کشادہ کیا جائے یا اس کے چھوڑے ہوئے کو مؤخر کیا جائے (خود اس کی اور اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء، اعمال اور اولاد کی عمر لمبی ہو) وہ صلہ رحمی کرے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا،"جس شخص کو یہ بات پسند ہوکہ اس کی روزی میں فراخی کی جائے یا اس کے نقش قدم میں تاخیر کی جائے،یعنی اس کی عمر دراز ہوتو وہ اپنے اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔"
عقیل بن خالد نے کہا: ابن شہاب نے کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص یہ چاہتا کہ اس کے لیے اس کے رزق میں کشادگی کی جائے اور جو اس نے چھوڑ جانا ہے اس کی مہلت لمبی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا،" جو شخص اس بات کو پسند کرے کہ اس کی روزی میں فراخی پیدا کی جائے گی اور اس کے نقش پاکومؤخر کیاجائے،یعنی اس کی عمر لمبی ہو تو وہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے (بعض) رشتہ دار ہیں، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان کے ساتھ نیکی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں، میں بردباری کے ساتھ ان سے درگزر کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جہالت کا سلوک کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: "اگر تم ایسے ہی ہو جیسے تم نے کہا ہے تو تم ان کو جلتی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس روش پر رہو گے، ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے ہمیشہ ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انسان نے عرض کیا،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!میرے کچھ قرابت دار ہیں،میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں،میں ان سے احسان کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں اور میں ان سے تحمل اور بردباری کا برتاؤ کرتا ہوں اور وہ مجھ سے اشتعال انگیز،جاہلانہ طرز عمل سے پیش آتے ہیں تو آپ نے فرمایا:"اگر تو واقعی ایسا طرز عمل اختیار کرتا ہے،جیسا تو نے بتایا ہے تو گویا تو ان کے منہ میں گرم راکھ رکھ رہا ہے اور ان کے مقابلہ میں ہمیشہ تیرے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک معاون ومددگار رہے گا،جب تک تیرا رویہ برقرار رہے گا۔"