الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
444. حَدِیث معَاوِیَةَ بنِ اَبِی سفیَانَ
حدیث نمبر: 16828
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، قَالَ أَبِي: وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَنَادَى الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا أَشْهَدُ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ يَحْيَى: فَحَدَّثَنَا رَجُلٌ، أَنَّهُ لَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: هَكَذَا سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
عیسیٰ بن طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، اسی اثناء میں مؤذن نے اذان دینا شروع کردی، جب اس نے «الله اكبر، الله اكبر» کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی «الله اكبر، الله اكبر» کہا، جب اس نے «اشهد ان لا اله الا الله» کہا تو انہوں نے کہا «وانا اشهد» جب اس نے «اشهد ان محمد رسول الله» کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی «وانا اشهد» کہا، جب اس نے «حي على الصلاة» کہا تو انہوں نے کہا «لا حول ولاقوة الا بالله» اور فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16828]
حكم دارالسلام: إسناده إلى قوله: وأنا أشهد أن محمدا رسول الله صحيح، خ: 912، وباقيه صحيح لغيره لابهام شيخ يحيى بن أبى كثير
حدیث نمبر: 16829
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَخَطَبَنَا، وَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ فَسَمَّاهُ الزُّورَ، أَوْ الزِّيرَ ، شَكَّ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ
سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا، جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16829]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3488، م: 2127
حدیث نمبر: 16830
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ ، قَالَ: دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَامِرٍ، قَالَ: فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: وَكَانَ الشَّيْخُ أَوْزَنَهُمَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ عِبَادُ اللَّهِ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابن عامر کے یہاں گئے، ابن عامر تو ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے لیکن ابن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے نہیں ہوئے اور شیخ ان دونوں پر بھاری تھے، وہ کہنے لگے کہ رک جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہیے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16830]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16831
قَالَ عَبْد اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ البُرْسَانِي ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، أَنَّ عِيسَى بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، قَالَ: إِنِّي لَعِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : كَمَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، حَتَّى إِذَا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، فَلَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ
علقمہ بن وقاص رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی وہی کلمات دہرانے لگے، جب اس نے حی علی الصلاۃ کہا تو انہوں نے لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا، حی علی الفلاح کے جواب میں بھی یہی کہا، اس کے بعد مؤذن کے کلمات دہراتے رہے، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16831]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عيسي بن عمر مجهول، وعبدالله بن علقمة بن وقاص مجهول الحال، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16832
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ لَهُ: أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَكَ رَجُلًا فَيَقْتُلَكَ؟ فَقَالَ: مَا كُنْتِ لِتَفْعَلِيِ وَأَنَا فِي بَيْتِ أَمَانٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ يَعْنِي: " الْإِيمَانُ قَيَّدَ الْفَتْكِ" ، كَيْفَ أَنَا فِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَكِ، وَفِي حَوَائِجِكِ؟ قَالَتْ: صَالِحٌ، قَالَ: فَدَعِينَا وَإِيَّاهُمْ حَتَّى نَلْقَى رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کیا تمہیں اس بات کا خطرہ نہ ہوا کہ میں ایک آدمی کو بٹھا دوں گی اور وہ تمہیں قتل کر دے گا؟ وہ کہنے لگے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتیں، کیونکہ میں امن و امان والے گھر میں ہوں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایمان بہادری کو بیڑی ڈال دیتا ہے، آپ یہ بتائیے کہ میرا آپ کے ساتھ اور آپ کی ضروریات کے حوالے سے رویہ کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا صحیح ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر ہمیں اور انہیں چھوڑ دیجئے تاآنکہ ہم اپنے پروردگار سے جا ملیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16832]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على حماد بن سلمة، مدار الإسناد على على بن زيد بن جدعان، وحديثه حسن فى الشواهد، وهذا منها
حدیث نمبر: 16833
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَلَإٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ جَمْعٍ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ"؟ قَالُوا: أَمَّا هَذَا، فَلَا، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی سواری سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ بات ہم نہیں جانتے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ بات بھی ثابت شدہ ہے اور پہلی باتوں کے ساتھ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16833]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16834
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا فَقَّهَهُ فِي الدِّينِ
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16834]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1037
حدیث نمبر: 16835
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" مَا أَجْلَسَكُمْ؟" قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟" قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَإِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں ایک حلقہ ذکر کے پاس آئے، اور ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہم لوگ بیٹھتے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں قسم دے کر پوچھا: کیا واقعی آپ لوگوں کو یہاں اسی چیز نے بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے قسم کھا کر جواب دیا کہ ہم صرف اسی مقصد کے لیے بیٹھے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ لوگوں کو قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں آپ کو جھوٹا سمجھتا ہوں، مجھ سے زیادہ کم احادیث نبویہ بیان کرنے والا کوئی نہ ہو گا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لے گئے اور انہوں نے بھی اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہی سوال و جواب کیے تھے اور ان سے قسم لی تھی اور بعد میں فرمایا تھا کہ میں نے تمہیں قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں، بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ اس وقت اللہ اپنے فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16835]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2701
حدیث نمبر: 16836
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا قَيْسٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ ، أَخَذَ مِنْ أَطْرَافِ يَعْنِي شَعَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ بِمِشْقَصٍ مَعِي وَهُوَ مُحْرِمٌ ، وَالنَّاسُ يُنْكِرُونَ ذَلِكَ
عطا کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے (اس سے نکلنے کے لیے بال کٹوانا ضروری ہوتا ہے) یہ ایام عشر کی بات ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا انکار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16836]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فى أيام العشر، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عطاء بن أبى رباح لم يسمع هذا الحديث من معاوية
حدیث نمبر: 16837
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، وَيَقُولُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَلَّمَا يَدَعُهُنَّ، أَوْ يُحَدِّثُ بِهِنَّ فِي الْجُمَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ، فَإِنَّهُ الذَّبْحُ"
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں، اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے، اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16837]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16838
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُبَادِرُونِي بِرُكُوعٍ وَلَا بِسُجُودٍ، فَإِنَّهُ مَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا رَكَعْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ، وَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا سَجَدْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ، إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ سے پہلے رکوع سجدہ نہ کیا کرو، کیونکہ جب میں تم سے پہلے رکوع کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے رکوع میں پالو گے اور جب تم سے پہلے سجدہ کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے سجدہ میں پا لو گے، یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اب میرا جسم بھاری ہو گیا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16838]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16839
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ عَلَى الْمِنْبَرِ " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ" سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ
سیدنا ماویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ منبر پر یہ کلمات کہے: «اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ» اے ﷲ! جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اﷲ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے، میں نے یہ کلمات اسی منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16839]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16840
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُعْتَمِرِ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَا تَرْكَبُوا الْخَزَّ وَلَا النِّمَارَ" ، قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: وَكَانَ مُعَاوِيَةُ لَا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُقَالُ لَهُ: الْحِيْرِيُّ، يَعْنِي أَبَا الْمُعْتَمِرِ، وَيَزِيدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ هَذَا
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ریشم یا چیتے کی کھال کسی جانور پر بچھا کر سواری نہ کیا کرو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16840]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16841
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَشَهَّدُ مَعَ الْمُؤَذِّنِينَ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کے ساتھ تشہد پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16841]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 612
حدیث نمبر: 16842
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، قَالَ بَهْزٌ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا يُفَقّهِْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ھے تو اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16842]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16843
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلَكِ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ ذَاتَ يَوْمٍ: إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ زِيَّ سُوءٍ، " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الزُّورِ" ، وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: الزُّورُ، قَالَ: وَجَاءَ رَجُلٌ بِعَصًا عَلَى رَأْسِهَا خِرْقَةٌ، فَقَالَ: أَلَا وَهَذَا الزُّورُ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: قَالَ قَتَادَةُ: هُوَ مَا يُكَثِّرُ بِهِ النِّسَاءُ أَشْعَارَهُنَّ مِنَ الْخِرَقِ
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے برا طریقہ ایجاد کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «زور» سے منع فرمایا ھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس کے ہاتھ میں لاٹھی تھی اور سر پر عورتوں جیسا کپڑا تھا، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: یہ ہے «زور» ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16843]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3488، م: 2127
حدیث نمبر: 16844
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ مَيْمُونٍ الْقَنَّادِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ رُكُوبِ النِّمَارِ، وَعَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتیے کی سواری سے اور سونے پہننے سے منع فرمایا، الّا یہ کہ وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو (معمولی مقدار ہو)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16844]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ميمون القناد حديثه عن أبى قلابة مرسل، وأبو قلابة لم يسمع من معاوية
حدیث نمبر: 16845
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ دَخَلَ بَيْتًا فِيهِ ابْنُ عَامِرٍ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ، وَجَلَسَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : اجْلِسْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الْعِبَادُ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتًا فِي النَّارِ"
ایک مرتبہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابن عامر کے یہاں گئے، ابن عامر تو ان کے احترام میں کھڑے ہو گئے، لیکن ابن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے نہیں ہوئے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ بیٹھ جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہیے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16845]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16846
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَانَ قَلَّمَا يَكَادُ أَنْ يَدَعَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ أَنْ يُحَدِّثَ بِهِنَّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ"
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16846]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16847
حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْقَاصِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ، فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ، فَاقْتُلُوهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص شراب پیے تو اسے کوڑے مارے جائیں، اگر دوبارہ پیے تو دوبارہ کوڑے مارو، حتیٰ کہ اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16847]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16848
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي عَوْفٍ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُصُّ لِسَانَهُ أَوْ قَالَ شَفَتَهُ، يَعْنِي الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَنْ يُعَذَّبَ لِسَانٌ، أَوْ شَفَتَانِ مَصَّهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امام حسن رضی اللہ عنہ کی زبان یا ہونٹ چوستے ہوئے دیکھا ہے اور اس زبان یا ہونٹ کو عذاب نہیں دیا جائے گا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوسا ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16848]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16849
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ذَكَرَ حَدِيثًا رَوَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا غَيْرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ، وَلَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ حدیث میں نے ان سے سنی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں اور مسلمانوں کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قتال کرتا رہے گا، یہ لوگ قیامت تک اپنی مخالفت کرنے والوں پر غالب رہیں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16849]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 71، م: 1037
حدیث نمبر: 16850
حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: ذَكَرَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ الْخَيْرَ يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: «اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» کہ اے ﷲ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16850]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عثمان بن حكيم
حدیث نمبر: 16851
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: خَطَبَ مُعَاوِيَةُ عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ، فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ
سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16851]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3488، م: 2127
حدیث نمبر: 16852
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ ، فَقَامَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ، لَا يُنَازِعُهُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَكَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ، مَا أَقَامُوا الدِّينَ"
محمد بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو جبکہ محمد قریش کے ایک وفد میں ان کے پاس ہی تھے۔ یہ اطلاع ملی کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قحطان میں ایک بادشاہ ہو گا تو وہ غضب ناک ہو کر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثناء جو اس کے شان شایاں ہے، بیان کی اور «اما بعد» کہہ کر فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کر رہے ہیں جو کتاب اللہ میں ہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، یہ لوگ نادان ہیں، تم ایسی امیدوں اور خواہشات سے اپنے آپ کو بچاؤ جو انسان کو گمراہ کر دیتی ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، یہ حکومت قریش میں ہی رہے گی، اس معاملے میں ان سے جو بھی جھگڑا کرے گا، اللہ اسے اوندھے منہ گرا دے گا، جب تک قریش کے لوگ دین پر قائم رہیں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16852]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3500
حدیث نمبر: 16853
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مَا بَقِيَ مِنَ الدُّنْيَا بَلَاءٌ وَفِتْنَةٌ، وَإِنَّمَا مَثَلُ عَمَلِ أَحَدِكُمْ كَمَثَلِ الْوِعَاءِ، إِذَا طَابَ أَعْلَاهُ، طَابَ أَسْفَلُهُ، وَإِذَا خَبُثَ أَعْلَاهُ خَبُثَ أَسْفَلُهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن منبر پر ارشاد فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، دنیا میں صرف امتحانات اور آزمائشیں ہی رہ گئی ہیں اور تمہارے اعمال کی مثال برتن کی سی ہے کہ اگر اس کا اوپر والا حصہ عمدہ ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کا نچلا حصہ بھی عمدہ ہے اور اگر اوپر والا حصہ خراب ہو تو اس کا نچلا حصہ بھی خراب ہو گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16853]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16854
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ لَهُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِغَرْفَةٍ مِنْ مَاءٍ حَتَّى يَقْطُرَ الْمَاءُ مِنْ رَأْسِهِ أَوْ كَادَ يَقْطُرُ، وَأَنَّهُ أَرَاهُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَلَمَّا بَلَغَ مَسْحَ رَأْسِهِ، وَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ مَرَّ بِهِمَا حَتَّى بَلَغَ الْقَفَا، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى بَلَغَ الْمَكَانَ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے دکھایا، سر کا مسح کرتے ہوئے انہوں نے پانی کا ایک چلو لے کر مسح کیا یہاں تک کہ ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگے، انہوں نے اپنی ہتھیلیاں سر کے اگلے حصے پر رکھیں اور مسح کرتے ہوئے ان کو گدی تک کھینچ لائے، پھر واپس اس جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16854]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الوليد بن مسلم يدلس ويسوي، ولم يصرح بسماع أبى الأزهر من معاوية ، وأبو الأزهر مقبول
حدیث نمبر: 16855
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَالِكٍ ، وَأَبَا الْأَزْهَرِ ، يُحَدِّثَانِ عَنْ وُضُوءِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: يُرِيهِمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ بِغَيْرِ عَدَدٍ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے دکھایا اور عضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا، اور پاؤں کو تعداد کا لحاظ کیے بغیر دھو لیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16855]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16856
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، وَسَعْدٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ ، أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنْكَحَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ ابْنَتَهُ، وَأَنْكَحَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنَتَهُ، وَقَدْ كَانَا جَعَلَا صَدَاقًا، فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ خَلِيفَةٌ إِلَى مَرْوَانَ يَأْمُرُهُ بِالتَّفْرِيقِ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ فِي كِتَابِهِ: هَذَا الشِّغَارُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عباس بن عبداللہ نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمن بن حکم سے اور عبدالرحمن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس سے کر دیا اور اس تبادلے ہی کو مہر قرار دے دیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے معلوم ہونے پر مروان کی طرف خلیفہ ہونے کی وجہ سے خط لکھا اور حکم دیا کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دے اور فرمایا کہ یہ وہی نکاح شغار ہے، جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16856]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16857
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ حَاجًّا قَدِمْنَا مَعَهُ مَكَّةَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى دَارِ النَّدْوَةِ، قَالَ: وَكَانَ عُثْمَانُ حِينَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْعِشَاءَ الْآخِرَةَ أَرْبَعًا أَرْبَعًا، فَإِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى، وَعَرَفَاتٍ قَصَرَ الصَّلَاةَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَجِّ، وَأَقَامَ بِمِنًى أَتَمَّ الصَّلَاةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا صَلَّى بِنَا مُعَاويةُ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ نَهَضَ إِلَيْهِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، فَقَالَا لَهُ: مَا عَابَ أَحَدٌ ابْنَ عَمِّكَ بِأَقْبَحِ مَا عِبْتَهُ بِهِ، فَقَالَ لَهُمَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: فَقَالَا لَهُ: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمَكَّةَ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمَا: وَيْحَكُمَا، وَهَلْ كَانَ غَيْرُ مَا صَنَعْتُ؟! قَدْ صَلَّيْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَا: فَإِنَّ ابْنَ عَمِّكَ قَدْ كَانَ أَتَمَّهَا، وَإِنَّ خِلَافَكَ إِيَّاهُ لَهُ عَيْبٌ، قَالَ: فَخَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْعَصْرِ فَصَلَّاهَا بِنَا أَرْبَعًا
عباد کہتے ہیں جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے لیے آئے تو ہم بھی ان کے ساتھ مکہ مکرمہ آ گئے، انہوں نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور دارالندوہ میں چلے گئے، جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جس وقت سے نماز میں اتمام شروع کیا تھا، وہ جب بھی مکہ مکرمہ آتے تو ظہر، عصر اور عشاء کی چار چار رکعتیں ہی پڑھتے تھے، منیٰ اور عرفات میں قصر پڑھتے اور جب حج سے فارغ ہو کر منٰی میں ٹھہر جاتے تو مکہ سے روانگی تک پوری نماز پڑھتے تھے۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (اس کے برعکس) ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں تو مروان بن حکم اور عمرو بن عثمان کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ آپ نے اپنے ابن عم پر جیسا عیب لگایا، کسی نے اس سے بدترین عیب نہیں لگایا، انہوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ تو دونوں نے کہا: کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں مکمل نماز پڑھتے تھے؟ سیدنا ماویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! میں سمجھا کہ پتہ نہیں میں نے ایسا کون سا کام کر دیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کے ساتھ دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، ان دونوں نے کہا کہ آپ کے ابن عم نے تو مکمل چار رکعتیں پڑھیں ہیں، آپ کا ان کی خلاف ورزی کرنا معیوب بات ہے چنانچہ جب وہ عصر کی نماز پڑھانے کے لیے آئے تو چار رکعتیں ہی پڑھائیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16857]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16858
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، فَطَافَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَاسْتَلَمَ الْأَرْكَانَ كُلَّهَا، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ : إِنَّمَا اسْتَلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَيْسَ مِنْ أَرْكَانِهِ شَيْءٌ مَهْجُورٌ ، قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: النَّاسُ يَخْتَلِفُونَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، يَقُولُونَ: مُعَاوِيَةُ هُوَ الَّذِي قَالَ: لَيْسَ مِنَ الْبَيْتِ شَيْءٌ مَهْجُورٌ، وَلَكِنَّهُ حَفِظَهُ مِنْ قَتَادَةَ هَكَذَا
ابوالطفیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما حرم مکی میں آئے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے طواف کیا تو خانہ کعبہ کے سارے کونوں کا استلام کیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف دو کونوں کا استلام کیا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ خانہ کعبہ کا کوئی کونا بھی متروک نہیں ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ یہ حدیث مختلف انداز سے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آخری جملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16858]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات على قلب فى متنه، فالمحفوظ أن القائل: ليس من البيت شيئ مهجورة هو معاوية، وأن ابن عباس هوالذي أنكر عليه
حدیث نمبر: 16859
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ بَهْدَلَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوهَا الرَّابِعَةَ، فَاقْتُلُوهُمْ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب پیے تو اسے کوڑے مارے جائیں، اگر دبارہ پیے تو دبارہ کوڑے مارو، حتی کہ اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16859]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 16860
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ . وَأَبُو بَدْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ يَعْلَى فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ اے اللّٰہ! جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16860]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16861
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن موذنین سب سے لمبی گردن والے ہوں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16861]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16862
حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَحْيَى الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمُؤَذِّنِ، وَكَبَّرَ الْمُؤَذِّنُ اثْنَتَيْنِ، فَكَبَّرَ أَبُو أُمَامَةَ اثْنَتَيْنِ، وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، اثْنَتَيْنِ، فَشَهِدَ أَبُو أُمَامَةَ اثْنَتَيْنِ، وَشَهِدَ الْمُؤَذِّنُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، اثْنَتَيْنِ، وَشَهِدَ أَبُو أُمَامَةَ اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
مجمع بن یحییٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابوامامہ بن سہل کے پہلو میں تھا، جو مؤذن کے سامنے تھے، مؤذن نے دو مرتبہ «اللہ اكࣿبر» کہا: تو ابوامامہ نے بھی دو مرتبہ «الله اكࣿبر» کہا: مؤذن نے دو مرتبہ «ا شهد انࣿ لا اله الا اللہ» کہا: تو اُنہوں نے بھی دو مرتبہ کہا، مؤذن نے دو مرتبہ «اشهد ان محمدا رسول اللہ» کہا: تو انہوں نے بھی کہا، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے میرے سامنے اسی طرح بیان فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16862]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 612
حدیث نمبر: 16863
حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ الْجَزَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَصَّرَ مِنْ شَعَرِهِ بِمِشْقَصٍ" ، فَقُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَلَغَنَا هَذَا إِلَّا عَنْ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: مَا كَانَ مُعَاوِيَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّهَمًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16863]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16864
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ جُلُودِ النُّمُورِ أَنْ يُرْكَبَ عَلَيْهَا"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: وَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ لِبَاسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: وَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: وَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ " نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ يَعْنِي مُتْعَةَ الْحَجِّ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ لَا
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ (میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا) سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی کھال پر سواری سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! پھر پوچھا کہ کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! پھر پوچھا: کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! پھر پوچھا: کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ بات ہم نہیں جانتے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16864]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16865
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ رَأَى مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَفِي يَدِهِ قُصَّةٌ مِنْ شَعَرٍ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَه، وَقَالَ: " إِنَّمَا عُذِّبَ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَتْ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ"
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہاتھوں میں بالوں کا ایک گچھا لے کر منبر پر یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، اور فرمایا ہے کہ بنی اسرائیل پر عذاب اسی وقت آیا تھا جب ان کی عورتوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنا لیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16865]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3689، م: 2127
حدیث نمبر: 16866
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: نَعَمْ، صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِي مَقَامِي، فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ، إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَتَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، لَا تُوصَلُ صَلاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَتَكَلَّمَ
عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! ایک مرتبہ میں نے ان کے ساتھ مقصورہ میں جمعہ پڑھا تھا، جب انہوں نے نماز کا سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر ہی کھڑے ہو کر سنتیں پڑھنے لگا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ جب اندر چلے گئے تو مجھے بلا کر فرمایا: آج کے بعد دوبارہ اس طرح نہ کرنا جیسے ابھی کیا، جب تم جمعہ کی نماز پڑھو تو اس سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھو جب تک کوئی بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ کسی نماز کے متصل بعد ہی دوسری نماز نہ پڑھی جائے جب تک کہ کوئی بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16866]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 883
حدیث نمبر: 16867
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يُفْرَضْ عَلَيْنَا صِيَامُهُ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ، فَإِنِّي صَائِمٌ" ، فَصَامَ النَّاسُ.
حمید کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے اہل مدینہ تمہارے علماء کہاں چلے گئے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یہ عاشورا کا دن ہے , اس کا روزہ رکھنا ہم پر فرض نہیں ہے، لہٰذا تم میں سے جو روزہ رکھنا چاہے وہ روزہ رکھ لے اور میں تو روزے سے ہوں، اس پر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16867]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1129
حدیث نمبر: 16868
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، عَامَ حَجَّ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16868]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1129
حدیث نمبر: 16869
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي شَارِبِ الْخَمْرِ: " إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ، فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ الثَّالِثَةَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ الرَّابِعَةَ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص شراب پیے تو اسے کوڑے مارے جائیں، اگر دوبارہ پیے تو دوبارہ کوڑے مارو، حتیٰ کہ اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16869]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 16870
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ رَوْحٌ أخْبَرَهُ، قَالَ: قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ عَلَى الْمَرْوَةِ، أَوْ رَأَيْتُهُ يُقَصَّرُ عَنْهُ بِمِشْقَصٍ عَلَى الْمَرْوَةِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے مروہ پر کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16870]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1730، م: 1246
حدیث نمبر: 16871
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَهُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ حَدِيثِهِمْ، فَقَالُوا: كُنَّا فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : أَلَا أَزِيدُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: بَلَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ، أَحَبَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ، أَبْغَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"
یزید بن جاریہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں ایک مرتبہ وہ کچھ انصاری لوگوں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور موضوع بحث پوچھنے لگے، لوگوں نے بتایا کہ ہم انصار کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا میں بھی تمہاری معلومات میں اضافہ کے لیے ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، امیر المؤمنین! انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو انصار سے محبت کرتا ہے اللہ اس سے محبت کرتا ہے اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے اللہ اس سے بغض رکھتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16871]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16872
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنُ عَلِيِّ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ. وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ 4687 قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَهُ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِمَكَّةَ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ"
عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16872]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذان إسنادان و هم روح فى أحدهما ، فقال: على بن على رجل من بني عبد شمس، والصواب: على بن عبدالله بن على العدوي، عن أبيه عبدالله بن علي ، علي بن عبدالله، وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 16873
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ وَهُوَ يَخْطُبُ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ، وَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَتُوُفِّيَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا الْيَوْمَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، اور میں بھی اب تریسٹھ سال کا ہو گیا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16873]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2352
حدیث نمبر: 16874
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا يُفَقِّهِْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللّٰہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16874]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16875
قَالَ قَالَ عَبْدِ اللَّهِ: وَجَدْتُ هَذَا الْكَلَامَ فِي آخِرِ هَذَا الْحَدِيثِ، فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ مُتَّصِلًا بِهِ، وَقَدْ خَطَّ عَلَيْهِ، فَلَا أَدْرِي أَقَرَأَهُ عَلَيَّ أَمْ لَا: " وَإِنَّ السَّامِعَ الْمُطِيعَ لَا حُجَّةَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ السَّامِعَ الْعَاصِي لَا حُجَّةَ لَهُ"
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16875]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16876
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ بِغَيْرِ إِمَامٍ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص امام (کی بیعت) کے بغیر ہی فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16876]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16877
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو شَيْخٍ الْهُنَائِيُّ ، عَنْ أَخِيهِ حِمَّانَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ عَامَ حَجَّ جَمَعَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: أَسْأَلُكُمْ عَنْ أَشْيَاءَ فَأَخْبِرُونِي، أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ ثُمَّ قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ صُفَفِ النُّمُورِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ .
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ حج کے سال سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بیت اللّٰہ میں جمع کیا اور فرمایا میں آپ لوگوں سے کچھ چیزوں کے متعلق سوال کرتا ہوں، آپ مجھے ان کا جواب دیجیئے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ میں آپ لوگوں کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں، پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الایہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی سواری سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16877]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لاضطراب يحيى بن أبى كثير فيه، وحمان مجهول
حدیث نمبر: 16878
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ جَرَادٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللّٰہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16878]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16879
قَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَزِيدَ وَأَظُنُّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ فِي الْمُذَاكَرَةِ فَلَمْ أَكْتُبْهُ، وَكَانَ بَكْرٌ يَنْزِلُ الْمَدِينَةَ، أَظُنُّهُ كَانَ فِي الْمِحْنَةِ كَانَ قَدْ ضُرِبَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِهِ: قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ الْكِلَابِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْعَيْنَيْنِ وِكَاءُ السَّهِ، فَإِذَا نَامَتْ الْعَيْنَانِ اسْتُطْلِقَ الْوِكَاءُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھیں شرمگاہ کا بندھن ہیں، جب آنکھیں سو جاتی ہیں تو بندھن کھل جاتا ہے (اور انسان کو پتہ نہیں چلتا کہ کب اس کی ہوا خارج ہوئی)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16879]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر
حدیث نمبر: 16880
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ ابْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيِّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا فَقَّهَهُ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ھے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16880]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1037، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 16881
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ ابْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَحْصَبِيِّ قَالَ عَبْد اللَّهِ: قَالَ أَبِي: كَذَا قَالَ يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ وإنما هو عبد الله بن عامر اليحصبي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ لَا يُبَالُونَ مَنْ خَالَفَهُمْ، أَوْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا وہ اپنی مخالفت کرنے والوں اور بے یار و مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16881]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 16882
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَتُوُفِّيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16882]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2352، وهذا إسناد اضطرب فيه يونس، وقد خالف شعبة
حدیث نمبر: 16883
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے حق میں عمریٰ جائز ہوتا ہے جس کے لیے وہ کیا گیا ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16883]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16884
قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ لِي مُعَاوِيَةُ : عَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ؟ فَقُلْتُ لَهُ: لَا أَعْلَمُ هَذَا إِلَّا حُجَّةً عَلَيْكَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے، میں نے ان سے کہا ہے کہ میں تو اسے آپ پر حجت سمجھتا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16884]
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1730، م: 1246، هشام ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16885
قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَصَّرْتُ عَنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے مروہ پر کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16885]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على جعفر بن محمد
حدیث نمبر: 16886
قَالَ عَبْدِ اللَّهِ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُقَصِّرُ بِمِشْقَصٍ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے مروہ پر کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16886]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على جعفر بن محمد
حدیث نمبر: 16887
قَالَ عَبْد اللَّهِ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَبُو مَعْمَرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَمَا عَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا ، قَالَ ابْنُ عَبَّادٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَهَذِهِ حُجَّةٌ عَلَى مُعَاوِيَةَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مجھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے، میں نے ان سے کہا: میں تو اسے آپ پہ حجت سمجھتا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16887]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 1730، م: 1246، هشام ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16888
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاضْرِبُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاقْتُلُوهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص شراب پیے اسے کوڑے مارے جائیں، اگر دوبارہ پیے تو دوبارہ کوڑے مارو حتیٰ کہ اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16888]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16889
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز سے فراغت کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے کہ جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16889]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16890
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو قَطَنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: " مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَمَاتَ أَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَمَاتَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَنَا الْيَوْمَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ"
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوۓ سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، اور میں اب تریسٹھ سال کا ہو گیا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16890]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2352
حدیث نمبر: 16891
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ بِالْمَدِينَةِ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ"
حمید کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں دوران خطبہ یہ کہتے ہوۓ سنا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں چلے گئے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، یہ عاشوراء کا دن ہے، اس کا روزہ رکھنا ہم پر فرض نہیں ہے، لہٰذا تم میں سے جو روزہ رکھنا چاہے وہ رکھ لے، اور میں تو روزے سے ہوں، اس پر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔ پھر انہوں نے ہاتھوں میں بالوں کا ایک گچھا لے کر فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور فرمایا ہے کہ بنی اسرائیل پر عذاب اسی وقت آیا تھا جب ان کی عورتوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنا لیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16891]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3468، م: 1129، 2127
حدیث نمبر: 16891
وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا، وَأَخْرَجَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ مِنْ كُمِّهِ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَتْهَا نِسَاؤُهُمْ"
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16891]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3468، م: 1129، 2127
حدیث نمبر: 16892
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُبَادِرُونِي فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، فَإِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ، وَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا رَكَعْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ، وَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا سَجَدْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ سے پہلے رکوع سجدہ نہ کیا کرو، کیونکہ جب میں تم سے پہلے رکوع کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے رکوع میں پالو گے اور جب تم سے پہلے سجدہ کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے سجدہ میں پا لو گے، یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اب میرا جسم بھاری ہو گیا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16892]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16893
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَلُنِي أَحَدٌ شَيْئًا، فَتَخْرُجَ لَهُ مَسْأَلَتُهُ، فَيُبَارَكَ لَهُ فِيهِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی سے سوال کرتے ہوئے اس سے چمٹ نہ جایا کرو (کہ اس کی جان ہی نہ چھوڑو) بخدا! مجھ سے جو آدمی بھی کچھ مانگے گا اور ضرورت نے اسے مانگنے پر مجبور کیا ہو گا تو اسے (میری طرف سے ملنے والی بخشش میں) برکت عطاء کی جائے گی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16893]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1038
حدیث نمبر: 16894
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ ابْنُ كَعْبٍ يَعْنِي الْقُرَظِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: تَعَلَّمُنَّ أَنَّهُ " لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَى، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعَ اللَّهُ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْهُ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ" سَمِعْتُ هَذِهِ الْأَحْرُفَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ منبر پر یہ کلمات کہے، اے اللّٰہ! جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللّٰہ پاک جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے، میں نے یہ کلمات اسی منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16894]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16895
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَسَنُ ابْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أخْبَرَهُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أخْبَرَهُ، قَالَ: قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، أَوْ قَالَ: رَأَيْتُهُ يُقَصَّرُ عَنْهُ بِمِشْقَصٍ عِنْدَ الْمَرْوَةِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے مروہ پر کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16895]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1730، م: 1246
حدیث نمبر: 16896
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : " اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ"، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ:" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ"، فَقَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، فَقَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، فَقَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ"، فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ نَبِيُّكُمْ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ
علقمہ بن وقاص رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کے مؤذن اذان دینے لگا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بھی وہی کلمات دہرانے لگے، جب انہوں نے «حي على الصلوة» کہا: تو انہوں نے «لا حول ولا قوة الا بالله» کہا، «حي على الفلاح» کے جواب میں بھی یہی کہا، اس کے بعد مؤذن کے کلمات دہراتے رہے، پھر فرمایا کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی فرماتے تھے جب مؤذن اذان دیتا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16896]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا سند محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 16897
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: حَجَّ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَمُعَاوِيَةُ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَلِمُ الْأَرْكَانَ كُلَّهَا، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : إِنَّمَا اسْتَلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَيْسَ مِنْ أَرْكَانِهِ مَهْجُورٌ
ابوالطفیل رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما حرم مکی میں آئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے طواف کیا تو خانہ کعبہ کے سارے کونوں کا استلام کیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف دو کونوں کا استلام کیا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ خانہ کعبہ کا کوئی کونا بھی متروک نہیں ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16897]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات على قلب فى متنه، فالمحفوظ أن القائل: ليس من أركانه مهجور هو معاوية، وأن ابن عباس هو الذى أنكر عليه
حدیث نمبر: 16898
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ إِذَا أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت والے دن موذنین سب سے لمبی گردنوں والے ہوں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16898]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16899
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ فِي جَسَدِهِ يُؤْذِيهِ، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ عَنْهُ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ مسلمان کو اس کے جسم میں جو بھی تکلیف پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16899]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16900
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ يُشَقِّقُونَ الْكَلَامَ تَشْقِيقَ الشِّعْرِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کی طرح بات چبا چبا کر کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16900]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر الجعفي
حدیث نمبر: 16901
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَيْهَسُ بْنُ فَهْدَانَ ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ سَمِعْهُ مِنْهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ معمولی سا ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16901]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16902
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ابْنِ سَهْلٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَشَهَّدُ مَعَ الْمُؤَذِّنِينَ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کے ساتھ خود بھی تشہد پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16902]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 612
حدیث نمبر: 16903
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا خَطَبَ إِلَّا ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي خُطْبَتِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، بَارِكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهِْهُّ فِي الدِّينِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ" .
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16903]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16904
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ فِيهِ:" وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ".
گزشتہ حدیث یعقوب سے بھی مروی ہے (اور اس میں «مدح» کے بجائے «تمادح» کا لفظ ہے مطلب دونوں کا ایک ہی ہے یعنی) منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16904]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16905
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کے حق میں عمریٰ جائز ہوتا ہے جس کے لیے وہ کیا گیا ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16905]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16906
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَوْفٍ الْجُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِي هِنْدٍ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ وَقَدْ غَمَّضَ عَيْنَيْهِ، فَتَذَاكَرْنَا الْهِجْرَةَ، وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ: قَد انْقَطَعَتْ، وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ: لَمْ تَنْقَطِعْ، فَاسْتَنْبَهَ مُعَاوِيَةُ ، فَقَالَ: مَا كُنْتُمْ فِيهِ؟ فَأَخْبَرْنَاهُ، وَكَانَ قَلِيلَ الرَّدِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ حَتَّى تَنْقَطِعَ التَّوْبَةُ، وَلَا تَنْقَطِعُ التَّوْبَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا"
ابوہند بجلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، جو اپنے تخت پر آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے، ہم نے ہجرت کا تذکرہ شروع کر دیا، ہم میں سے کسی کی رائے تھی کہ ہجرت منقطع ہو گئی ہے اور کسی کی رائے تھی کہ ہجرت منقطع نہیں ہوئی، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہوشیار ہو گئے اور فرمایا: تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ہم نے انہیں بتا دیا، وہ کسی بات کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بہت کم کرتے تھے، کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی مذاکرہ کیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجرت اس وقت تک منقطع نہیں ہو گی جب تک توبہ منقطع نہ ہو جائے اور توبہ اس وقت تک منقطع نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16906]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى هند البجلي
حدیث نمبر: 16907
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ، إِلَّا الرَّجُلُ يَمُوتُ كَافِرًا، أَوْ الرَّجُلُ يَقْتُلُ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا"
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو جو بہت کم احادیث بیان کرتے تھے کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ امید ہے اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف فرما دے گا، سوائے اس کے کہ کوئی شخص کفر کی حالت میں مر جائے یا وہ آدمی جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16907]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16908
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تم لوگ ایک ایسی نماز پڑہتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے باوجود ہم نے انہیں یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، بلکہ وہ اس سے منع کرتے تھے، مراد عصر کے بعد دو سنتیں (نفل) ہیں (جو انہوں نے کچھ لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا تھا)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16908]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 587
حدیث نمبر: 16909
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ ، أَنَّهُ شَهِدَ مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ جَمْعٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ مُعَاوِيَةُ : أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ رُكُوبِ جُلُودِ النُّمُورِ"؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: قَالَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُشْرَبَ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ: قَالَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ جَمْعٍ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ لَا، قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنَّهَا لَمَعَهُنَّ .
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: میں اللہ کی قسم دے کر تمہیں پوچھتا ہوں کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا اپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی سواری کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ بات ہم نہیں جانتے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ بات بھی ثابت شدہ ہے اور پہلی باتوں کے ساتھ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16909]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن أبى عروبة مختلط، وسماع محمد بن جعفر منه بعد الاختلاط، لكنه توبع، وقتادة مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16910
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يُحَدِّثُ، وَهُوَ يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَأَحَادِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا كَانَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ، وَإِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ أَخَافَ النَّاسَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ" .
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کثرت کے ساتھ احادیث بیان کرنے سے بچو سوائے ان احادیث کے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں زبان زد عام تھیں کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو اللہ کے معاملات میں ڈراتے تھے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16910]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1037
حدیث نمبر: 16911
وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ، وَإِنَّمَا يُعْطِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ طِيبِ نَفْسٍ، فَهُوَ أَنْ يُبَارَكَ لِأَحَدِكُمْ، وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ شَرَهٍ، وَشَرَهِ مَسْأَلَةٍ، فَهُوَ كَالْآكِلِ وَلَا يَشْبَعُ"
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللہ ہے، اس لئے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لئے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16911]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1037
حدیث نمبر: 16912
وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلى الْحَقِّ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ"
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16912]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1037
حدیث نمبر: 16913
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: نَعَمْ، صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِي مَقَامِي، فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ، إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَكَلَّمَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، " أَنْ لَا تُوصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَكَلَّمَ"
سیدنا عمر بن عطاء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ مقصورہ میں جمعہ پڑھا تھا، جب انہوں نے نماز کا سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر ہی کھڑے ہو کر سنتیں پڑھنے لگا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ جب اندر چلے گئے، تو مجھے بلا کر فرمایا: آج کے بعد دوبارہ اس طرح نہ کرنا جیسے ابھی کیا ہے، جب تم جمعہ کی نماز پڑھو، تو اس سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھو جب تک کوئی بات نہ کر لو، یا وہاں سے ہٹ نا جاؤ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ کسی نماز سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھی جائے جب تک کہ بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16913]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 883
حدیث نمبر: 16914
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّهُ رَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً قَدْ صَحِبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تم لوگ ایک ایسی نماز پڑھتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے باوجود ہم نے انہیں یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ وہ اس سے منع فرماتے تھے، مراد عصر کے بعد کی دو سنتیں (نفل) ہیں جو انہوں نے کچھ لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16914]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 587
حدیث نمبر: 16915
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نماز میں کچھ بھول جائے تو اسے چاہیے کہ بیٹھ کر دو سجدے کر لے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16915]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16916
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے چاہیے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16916]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد وهم فيه روح ابن عبادة، عن شعبة، عن أبى الفيض، والراجح: عن شعبة، عن رجل من بني عذرة، عن أبى الفيض، أى بزيادة واسطة: رجل من بني عذرة ، وهذا الإسناد ضعيف لجهالة رجل، ثم إن فى رواية أبى الفيض عن معاوية وقفة
حدیث نمبر: 16917
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ يُوسُفَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنَّهُ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَسَبَّحَ النَّاسُ، فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ، ثُمَّ سَجَدْ بِنَا سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ، ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نَسِيَ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے امام بن کر نماز پڑھائی اور بیٹھنے کی بجاۓ کھڑے ہو گئے، لوگوں نے «سبحان اللہ» بھی کہا، لیکن انہوں نے اپنا قیام مکمل کیا، پھر نماز مکمل ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لیے اور منبر پر رونق افروز ہو کر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نماز میں کچھ بھول جائے تو اسے چاہیے کہ بیٹھ کر اس طرح دو سجدے کر لے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16917]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16918
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ ، فَقَامُوا لَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"
ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کہیں تشریف لے گئے لوگ ان کے احترام میں کھڑے ہو گئے لیکن سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللّٰہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16918]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16919
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَهُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ جَارِيَةَ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ حَدِيثِهِمْ، فَقَالُوا: كُنَّا فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : أَلَا أَزِيدُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالُوا: بَلَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ أَحَبَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ أَبْغَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
یزید بن جاریہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ کچھ انصاری لوگوں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ تشریف لے آئے اور موضوعِ بحث پوچھنے لگے، لوگوں نے بتایا کہ ہم انصار کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: کیا میں بھی تمہاری معلومات میں اضافے کے لیے ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، امیر المؤمنین! انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو انصار سے محبت کرتا ہے اللّٰہ اس سے محبت کرتا ہے اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے، اللّٰہ اُس سے بغض رکھتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16919]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16920
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ ابْنُ مِينَاءَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ ، قَالَ: إِنِّي لَفِي مَجْلِسِ مُعَاوِيَةَ، فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَنَحْنُ نَتَحَدَّثُ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16920]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16921
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ، وَإِنَّمَا يُعْطِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً بِطِيبِ نَفْسٍ، فَإِنَّهُ يُبَارَكُ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً بِشَرَهِ نَفْسٍ، وَشَرَهِ مَسْأَلَةٍ، فَهُوَ كَالَّذِي يَأْكُلُ فَلَا يَشْبَعُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللّٰہ ہے، اس لیے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ کوئی بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لیے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرف ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16921]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16922
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ مِثْلَ مَا يَقُولُ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کی اذان جب سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16922]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16923
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَهُوَ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حُلِيِّ الذَّهَبِ وَلُبْسِ الْحَرِيرِ"
عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو خانہ کعبہ کے سائے میں برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16923]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة على بن عبدالله، وأبيه
حدیث نمبر: 16924
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، وَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، وَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کی اذان جب سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16924]
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 612، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16925
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ، يَقُولُ: مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی اور میں بھی اب تریسٹھ سال کا ہو گیا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16925]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2352
حدیث نمبر: 16926
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ، فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ، فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ، فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاقْتُلُوهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب پیے اسے کوڑے مارے جائیں اگر دوبارہ پئے تو دوبارہ مارو حتی کہ چوتھی مرتبہ پئے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16926]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16927
قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَشِّرٍ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ فِي شَعَرِهَا مِنْ شَعَرِ غَيْرِهَا، فَإِنَّمَا تُدْخِلُهُ زُورًا"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت اپنے بالوں میں کسی غیر کے بال داخل کرتی ہے (تاکہ انہیں لمبا ظاہر کر سکے) وہ اسے غلط طور پر داخل کرتی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16927]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16928
قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الْأَمْرِ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا، وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَبْطَرَ قُرَيْشٌ لَأَخْبَرْتُهَا مَا لِخِيَارِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس معاملے (حکومت) میں لوگ قریش کے تابع ہیں، زمانہ جاہلیت میں ان میں سے جو بہترین لوگ تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں جبکہ وہ فقاہت حاصل کر لیں، بخدا! اگر قریش فخر میں مبتلا نہ ہو جاتے تو میں انہیں بتا دیتا کہ ان کے بہترین لوگوں کا اللہ کے یہاں کیا مقام ہے؟ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16928]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16929
قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقَّهِْهُّ فِي الدِّينِ . " وَخَيْرُ نِسْوَةٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ، وَأَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ" .
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ، جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس سے آپ روک لیں، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے، اور اونٹ پر سواری کرنے والی بہترین عورتیں قریش کی نیک عورتیں ہیں، جو اپنی ذات میں شوہر کی سب سے زیادہ محافظ ہوتی ہیں اور بچپن میں اپنے بچے پر انتہائی مہربان۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16929]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16930
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْعَدَوِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أخْبَرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِمَكَّةَ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ"
عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برسر منبریہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16930]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة على بن عبدالله، وأبيه
حدیث نمبر: 16931
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقَّهِْهُّ فِي الدِّينِ، وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الْأُمَّةُ أُمَّةً قَائِمَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے اور وہ لوگوں پر غالب ہو گا، اس پر مالک بن یخامر سکسکی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! میں نے سیدنا معاذ جبل رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں، تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے فرمایا: مالک کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16931]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 71، م: 1037
حدیث نمبر: 16932
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، أَوْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ" ، فَقَامَ مَالِكُ بْنُ يَخَامِرٍ السَّكْسَكِيُّ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ:" وَهُمْ أَهْلُ الشَّامِ"، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَرَفَعَ صَوْتَهُ: هَذَا مَالِكٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذًا، يَقُولُ:" وَهُمْ أَهْلُ الشَّامِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں یا بے یار و مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے اور وہ لوگوں پر غالب ہو گا، اس پر مالک بن یخامر سکسکی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! میں سیدنا معاذ جبل رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں، تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے فرمایا: مالک کہہ رہے ہیں انہوں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16932]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3641، م: 1037
حدیث نمبر: 16933
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي يُحَدِّثُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَخَذَ الْإِدَاوَةَ بَعْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ يَتْبَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا، وَاشْتَكَى أَبُو هُرَيْرَةَ، فَبَيْنَا هُوَ يُوَضِّئُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ وَهُو يَتَوَضَأ، فَقَالَ:" يَا مُعَاوِيَةُ إِنْ وُلِّيتَ أَمْرًا فَاتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَاعْدِلْ"، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَظُنُّ أَنِّي مُبْتَلًى بِعَمَلٍ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ابْتُلِيتُ
مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو ان کے پیچھے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (ان کی خدمت سنبھالی اور) برتن لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلے گئے، ابھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دو مرتبہ ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا: معاویہ! اگر تمہیں حکو مت ملے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور عدل کرنا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے اسی وقت یقین ہو گیا کہ مجھے کوئی ذمہ داری سونپی جائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16933]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لم يتبين لنا سماع جد عمرو بن يحيى من معاوية
حدیث نمبر: 16934
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ، وَكَانَتْ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَصْنَعُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ، قَالَ: كَأَنَّهُ يَعْنِي الْوِصَالَ
سعید بن مسیّب رحمتہ اللّٰہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا، جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16934]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3688، م: 2127
حدیث نمبر: 16935
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، وَغَيْرِهِ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، قَالَ: خَطَبَ النَّاسَ مُعَاوِيَةُ بِحِمْصَ، فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ سَبْعَةَ أَشْيَاءَ، وَإِنِّي أُبْلِغُكُمْ ذَلِكَ وَأَنْهَاكُمْ عَنْهُ، مِنْهُنَّ: النَّوْحُ، وَالشِّعْرُ، وَالتَّصَاوِيرُ، وَالتَّبَرُّجُ، وَجُلُودُ السِّبَاعِ، وَالذَّهَبُ، وَالْحَرِيرُ"
ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے حمیص میں لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے اپنی گفتگو کے دوران ذکر کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کو حرام قرار دیا تھا، میں تم تک وہ پیغام پہنچا رہا ہوں اور میں بھی تمہیں اس سے منع کرتا ہوں، نوحہ، شعر، تصویر، خواتین کا حد سے زیادہ بناؤ سنگھار، درندوں کی کھالیں، سونا اور ریشم۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16935]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وعبدالله بن دينار ضعيف، وأبو حريز مجهول
حدیث نمبر: 16936
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا مُبَلِّغٌ وَاللَّهُ يَهْدِي، وَقَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي، فَمَنْ بَلَغَهُ مِنِّي شَيْءٌ بِحُسْنِ رَغْبَةٍ، وَحُسْنِ هُدًى، فَإِنَّ ذَلِكَ الَّذِي يُبَارَكُ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ بَلَغَهُ منِّي شَيْءٌ بِسُوءِ رَغْبَةٍ، وَسُوءِ هَدْيٍ، فَذَاكَ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللہ ہے، اس لیے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ کوئی بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لیے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16936]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو الزاهرية لم يسمع من معاوية
حدیث نمبر: 16937
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَوْزَنِيُّ قَالَ أَبُو الْمُغِيرَةِ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: الْحَرَازِيُّ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَامَ حِينَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابَيْنِ افْتَرَقُوا فِي دِينِهِمْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَإِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً يَعْنِي الْأَهْوَاءَ، كُلُّهَا فِي النَّارِ إِلَّا وَاحِدَةً، وَهِيَ الْجَمَاعَةُ، وَإِنَّهُ سَيَخْرُجُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ تَجَارَى بِهِمْ تِلْكَ الْأَهْوَاءُ كَمَا يَتَجَارَى الْكَلْبُ بِصَاحِبِهِ، لَا يَبْقَى مِنْهُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ إِلَّا دَخَلَهُ" ، وَاللَّهِ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَئِنْ لَمْ تَقُومُوا بِمَا جَاءَ بِهِ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَغَيْرُكُمْ مِنَ النَّاسِ أَحْرَى أَنْ لَا يَقُومَ بِهِ
ابوعامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو وہ ظہر کی نماز پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: یہود و نصاریٰ اپنے دین میں بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے، جبکہ یہ امت تہتر فرقوں میں میں تقسیم ہو جائے گی، وہ سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ ایک فرقہ جماعت صحابہ کے نقش قدم پر ہو گا اور میری امت میں کچھ ایسی اقوام بھی آئیں گی جن پر یہ فرقے (اور خواہشات) اس طرح غالب آجائیں گی جیسے کتا کسی پر چڑھ دوڑتا ہے اور اس شخص کی کوئی رگ اور کوئی جوڑ ایسا نہیں رہتا جس میں زہر سرایت نہ کر جائے، اللّٰہ کی قسم! اے گروہ عرب! اگر تم اپنے نبی کی لائی ہوئی شریعت پر قائم نہ رہے تو دوسرے لوگ تو زیادہ ہی اس پر قائم نہ رہیں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16937]
حكم دارالسلام: إسناده حسن، وحديث افتراق الأمة منه صحيح بشواهده
حدیث نمبر: 16938
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَصَّرَ مِنْ شَعَرِهِ بِمِشْقَصٍ" ، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَلَغَنَا هَذَا الْأَمْرُ إِلَّا عَنْ مُعَاوِيَةَ؟ فَقَالَ: مَا كَانَ مُعَاوِيَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّهَمًا
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16938]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16939
قَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنَ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَشَارٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، أو أحدهما عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَصَّرَ بِمِشْقَصٍ"
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16939]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على جعفر بن محمد