الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
2. حدیث نمبر 456
حدیث نمبر: 456
456 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخَّرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَوْمًا الصَّلَاةَ فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ حَتَّي عَدَّ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ» فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عُرْوَةُ وَانْظُرْ مَا تَقُولُ، قَالَ عُرْوَةُ أَخْبَرَنِيهِ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
456- زہری بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیز‫ؒ نے نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے:
جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر وہ نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی، میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر نازل ہوئے انہوں نے نے میری امامت کی، تو میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، یہاں تک کہ راوی نے پانچ نمازوں کا تذکرہ کیا، تو عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا: اللہ سے ڈرو، اے عروہ! اور اس بات کا جائزہ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ تو عروہ نے کہا: بشر بن ابو مسعود نے اپنے والد (سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت مجھے سنائی ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 456]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 521، 3221، 4007 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 610، 611، ومالك فى «الموطأ» برقم: 5، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 352، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1448، 1449، 1450، 1494، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 697، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 493 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1494، وأبو داود فى «سننه» برقم: 394، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1223، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 668»