الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
69. باب الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ
69. باب: عورت کا بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
حدیث نمبر: 178
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي رَوْقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَهَا وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا رَوَاهُ الْفِرْيَابِيُّ وَغَيْرُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ مُرْسَلٌ، إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ وَلَمْ يَبْلُغْ أَرْبَعِينَ سَنَةً، وَكَانَ يُكْنَى: أَبَا أَسْمَاءَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بوسہ لیا اور وضو نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے فریابی وغیرہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، ابراہیم تیمی کا ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم تیمی ابھی چالیس برس کے نہیں ہوئے تھے کہ ان کا انتقال ہو گیا تھا، ان کی کنیت ابواسماء تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 178]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 121 (170)، (تحفة الأشراف: 15915)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 63 (86)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 69 (502)، مسند احمد (6/210) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اگلی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے ورنہ خود یہ سند منقطع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (170)¤ السند منقطع وللحديث شاهد ضعيف عندالبزار بلفظ: أن النبي ﷺ كان يقبل بعض نساء ه ثم يصلي ولا يتوضأ انظر نصب الراية (74/1)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19

حدیث نمبر: 179
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قَالَ عُرْوَةُ: مَنْ هِيَ إِلَّا أَنْتِ، فَضَحِكَتْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا رَوَاهُ زَائِدَةُ، وَعَبْدُ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيُّ،عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کا بوسہ لیا، پھر نماز کے لیے نکلے اور (پھر سے) وضو نہیں کیا۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے ان سے کہا: وہ بیوی آپ کے علاوہ اور کون ہو سکتی ہیں؟ یہ سن کر وہ ہنسنے لگیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 179]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17371) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (86)،ابن ماجه (502)¤ الأعمش مدلس وعنعن¤ وحبيب لم يسمع من عروة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19

حدیث نمبر: 180
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَخْلَدٍ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَغْرَاءَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، أَخْبَرَنَا أَصْحَابٌ لَنَا، عَنْ عُرْوَةَ الْمُزَنِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ لِرَجُلٍ: احْكِ عَنِّي أَنَّ هَذَيْنِ يَعْنِي حَدِيثَ الْأَعْمَشِ هَذَا، عَنْ حَبِيبٍ، وَحَدِيثَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، أَنَّهَا تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ يَحْيَى: احْكِ عَنِّي أَنَّهُمَا شِبْهُ لَا شَيْءَ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرُوِيَ عَنْ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: مَا حَدَّثَنَا حَبِيبٌ إِلَّا عَنْ عُرْوَةَ الْمُزَنِيِّ يَعْنِي لَمْ يُحَدِّثْهُمْ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ بِشَيْءٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَى حَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ حَدِيثًا صَحِيحًا.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید قطان نے ایک شخص سے کہا: میرے حوالہ سے بیان کرو کہ یہ دونوں حدیثیں یعنی ایک تو یہی اعمش کی حدیث جو حبیب سے مروی ہے، دوسری وہ جو اسی سند سے مستحاضہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے گی «لا شىء» کے مشابہ ہے (یعنی یہ دونوں حدیثیں سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم سے حبیب نے صرف عروہ مزنی کے طریق سے بیان کیا، یعنی ان لوگوں سے حبیب نے عروہ بن زبیر کے واسطہ سے کچھ نہیں بیان کیا ہے (یعنی: عروہ بن زبیر سے حبیب کی روایت ثابت نہیں)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لیکن حمزہ زیات نے حبیب سے، حبیب نے عروہ بن زبیر سے، عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک صحیح حدیث روایت کی ہے (یعنی: عروہ بن زبیر سے حبیب کی روایت صحیح ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 180]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18768،17371) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (86)،ابن ماجه (502)¤ الأعمش مدلس وعنعن¤ وحبيب لم يسمع من عروة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19