الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
68. بَابُ: الْخُشُوعِ فِي الصَّلاَةِ
68. باب: نماز میں خشوع و خضوع کا بیان۔
حدیث نمبر: 1043
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْفَعُوا أَبْصَارَكُمْ إِلَى السَّمَاءِ أَنْ تَلْتَمِعَ" يَعْنِي: فِي الصَّلَاةِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز کی حالت میں) اپنی نگاہیں آسمان کی طرف نہ اٹھاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری بینائی چھین لی جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1043]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7017، ومصباح الزجاجة: 374) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1044
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِأَصْحَابِهِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، حَتَّى اشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ: لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَيَخْطَفَنَّ اللَّهُ أَبْصَارَهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب رخ کر کے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اپنی نگاہیں (بحالت نماز) آسمان کی جانب اٹھاتے رہتے ہیں؟، یہاں تک کہ بڑی سختی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تک فرما دیا: لوگ اس سے ضرور باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کی نگاہیں اچک لے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1044]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 2 9 (750)، سنن ابی داود/الصلاة 7 6 1 (913)، سنن النسائی/السہو 9 (1194)، (تحفة الأشراف: 1173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/109، 112، 115، 116، 140، 258)، سنن الدارمی/ الصلاة 7 6 (1340) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1045
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، أَوْ لَا تَرْجِعُ أَبْصَارُهُمْ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو (نماز کی حالت میں) آسمان کی طرف اپنی نگاہیں اٹھانے سے باز آ جانا چاہیئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی نگاہیں (صحیح سالم) نہ لوٹیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 23 (428)، (تحفة الأشراف: 2130)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 167 (912)، مسند احمد (5/90، 93، 101، 108، سنن الدارمی/الصلاة 67 (1339) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی نماز کے اندر اس کام سے باز آ جائیں، اور بعضوں نے کہا کہ جب دعا کرتا ہو تو نماز سے باہر بھی نگاہ اٹھانی مکروہ ہے، اور اکثر لوگوں نے نماز سے باہر نگاہ اٹھانے کو جائز کہا ہے، اس بناء پر کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے جیسے نماز کا قبلہ کعبہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1046
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَتِ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَسْتَقْدِمُ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا، وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ، فَإِذَا رَكَعَ قَالَ: هَكَذَا يَنْظُرُ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ سورة الحجر آية 24 فِي شَأْنِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھا کرتی تھی، جو بہت زیادہ خوبصورت تھی، کچھ لوگ پہلی صف میں کھڑے ہوتے تاکہ اسے نہ دیکھ سکیں، اور کچھ لوگ پیچھے رہتے یہاں تک کہ بالکل آخری صف میں کھڑے ہوتے اور جب رکوع میں جاتے تو اس طرح بغل کے نیچے سے اس عورت کو دیکھتے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے سلسلے میں آیت کریمہ: «ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين» ہم نے جان لیا آگے بڑھنے والوں کو، اور پیچھے رہنے والوں کو (سورۃ الحجر: ۲۴) نازل فرمائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1046]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/التفسیر سورة 15/1 (3122)، سنن النسائی/الإمامة 62 (871)، (تحفة الأشراف: 5364)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (3122) نسائي (871)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 414