الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
41. باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِمَامَ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنَ مُؤْتَمَنٌ
41. باب: امام ضامن اور مؤذن امین ہے۔
حدیث نمبر: 207
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ , وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرَوَى أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَوَى نَافِعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَصَحُّ، وَذَكَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ أَنَّهُ لَمْ يُثْبِتْ حَدِيثَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَا حَدِيثَ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ عَائِشَةَ فِي هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: امام ضامن ہے ۱؎ اور مؤذن امین ۲؎ ہے، اے اللہ! تو اماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤذنوں کی مغفرت فرما ۴؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، سہل بن سعد اور عقبہ بن عامر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- مولف نے حدیث کے طرق اور پہلی سند کی متابعت ذکر کرنے اور ابوصالح کی عائشہ سے روایت کے بعد فرمایا: میں نے ابوزرعہ کو کہتے سنا کہ ابوصالح کی ابوہریرہ سے مروی حدیث ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ نیز میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے اور بخاری، علی بن مدینی کہتے ہیں کہ ابوصالح کی حدیث ابوہریرہ سے مروی حدیث ثابت نہیں ہے اور نہ ہی ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 207]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 32 (517)، (تحفة الأشراف: 12483)، مسند احمد (2/232، 284، 378، 384، 419، 424، 461، 472، 514) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی امام مقتدیوں کی نماز کا نگراں اور محافظ ہے، کیونکہ مقتدیوں کی نماز کی صحت امام کی نماز کی صحت پر موقوف ہے، اس لیے اسے آداب طہارت اور آداب نماز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
۲؎: یعنی لوگ اس کی اذان پر اعتماد کر کے نماز پڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں، اس لیے اسے وقت کا خیال رکھنا چاہیئے، نہ پہلے اذان دے اور نہ دیر کرے۔
۳؎: یعنی جو ذمہ داری انہوں نے اٹھا رکھی ہے اس کا شعور رکھنے اور اس سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق دے۔
۴؎: یعنی اس امانت کی ادائیگی میں ان سے جو کوتاہی ہو اسے بخش دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (663) ، الإرواء (217) ، صحيح أبي داود (530)