الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
102. باب مِنْهُ أَيْضًا
102. باب: سجدہ سے اٹھنے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 288
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَضُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيْهِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَنْهَضَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيْهِ، وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: وَيُقَالُ خَالِدُ بْنُ إِيَاسٍ أَيْضًا، وَصَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ هُوَ صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، وَأَبُو صَالِحٍ اسْمُهُ: نَبْهَانُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے دونوں قدموں کے سروں یعنی دونوں پیروں کی انگلیوں پر زور دے کر اٹھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اہل علم کے نزدیک ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی کی حدیث پر عمل ہے۔ خالد بن الیاس محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ انہیں خالد بن ایاس بھی کہا جاتا ہے، لوگ اسی کو پسند کرتے ہیں کہ آدمی نماز میں اپنے دونوں قدموں کے سروں پر زور دے کر (بغیر بیٹھے) کھڑا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 288]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13504) (ضعیف) (سند میں دو راوی خالد اور صالح مولیٰ التوامہ ضعیف ہیں)»

وضاحت: ۱؎: جو لوگ جلسہ استراحت کے قائل نہیں ہیں اور دونوں قدموں کے سروں پر زور دے کر بغیر بیٹھے کھڑے ہو جانے کو پسند کرتے ہیں انہوں نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (362)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ خالد بن إلياس : متروك الحديث (تق:1617)