الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:

کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
6. باب مَا جَاءَ فِي شُرْبِ أَبْوَالِ الإِبِلِ
6. باب: علاج میں اونٹ کا پیشاب پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2042
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، وَثَابِتٌ، وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا، فَبَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، وَقَالَ: " اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، " قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صدقہ کے اونٹوں کے ساتھ (چراگاہ کی طرف) روانہ کیا اور فرمایا: تم لوگ اونٹنیوں کے دودھ اور پیشاب پیو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2042]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 72 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ اور اونٹنی کا پیشاب علاج کی غرض سے انہیں پینے کا حکم دیا، اس سے معلوم ہوا کہ حلال جانوروں کا پیشاب پاک ہے، اگر ناپاک ہوتا تو اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى أتم منه (62)