کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے اور ہم لوگ نو آدمی تھے، پانچ اور چار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اور دوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعد ایسے امراء ہوں گے جو ان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آئے گا، اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اور نہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے، وہ مجھ سے ہے، اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے مسعر کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2259]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/البیعة 35 (4212)، و 36 (4213) (تحفة الأشراف: 11110)، و مسند احمد (4/243) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی، اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
ہارون کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن عبدالوہاب نے «عن سفيان عن أبي حصين عن الشعبي عن عاصم العدوي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2259M]
ہارون کہتے ہیں کہ ہم ہم سے محمد نے «عن سفيان عن زبيد عن إبراهيم وليس بالنخعي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مسعر کی حدیث جیسی حدیث بیان کی ہے، اور ابراہیم سے مراد ابراہیم نخعی نہیں ہیں۔ اس باب میں حذیفہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2259M]