الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
82. باب وَمِنْ سُورَةِ أَلَمْ نَشْرَحْ
82. باب: سورۃ الم نشرح سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3346
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ: أَحَدٌ بَيْنَ الثَّلَاثَةِ، فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مَاءُ زَمْزَمَ فَشَرَحَ صَدْرِي إِلَى كَذَا وَكَذَا، قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: مَا يَعْنِي؟ قَالَ: إِلَى أَسْفَلِ بَطْنِي، فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي فَغُسِلَ قَلْبِي بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُعِيدَ مَكَانَهُ ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِكْمَةً "، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَفِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ اپنی قوم کے ایک شخص مالک بن صعصہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بیت اللہ کے پاس نیم خوابی کے عالم میں تھا (کچھ سو رہا تھا اور کچھ جاگ رہا تھا) اچانک میں نے ایک بولنے والے کی آواز سنی، وہ کہہ رہا تھا تین آدمیوں میں سے ایک (محمد ہیں) ۱؎، پھر میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا، اس میں زمزم کا پانی تھا، اس نے میرے سینے کو چاک کیا یہاں سے یہاں تک، قتادہ کہتے ہیں: میں نے انس رضی الله عنہ سے کہا: کہاں تک؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا: پیٹ کے نیچے تک، پھر آپ نے فرمایا: اس نے میرا دل نکالا، پھر اس نے میرے دل کو زمزم سے دھویا، پھر دل کو اس کی جگہ پر رکھ دیا گیا اور ایمان و حکمت سے اسے بھر دیا گیا ۲؎ اس حدیث میں ایک لمبا قصہ ہے ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے
۲- اسے ہشام دستوائی اور ہمام نے قتادہ سے روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں ابوذر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3346]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3207)، ومناقب الأنصار 42 (3332)، صحیح مسلم/الإیمان 74 (164)، سنن النسائی/الصلاة 1 (449) (تحفة الأشراف: 11202)، و مسند احمد (4/107) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ان تین میں ایک جعفر، ایک حمزہ اور ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے
۲؎: شق صدر کا واقعہ کئی بار ہوا ہے، انہی میں سے ایک یہ واقعہ ہے۔
۳؎: یہ قصہ اسراء اور معراج کا ہے جو بہت معروف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح