الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
16. باب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كِلَيْهِمَا
16. باب: ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3662
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ وَهُوَ ابْنُ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ". وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے،
۳- سفیان ثوری نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک بن عمیر نے ربعی کے آزاد کردہ غلام کے واسطہ سے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3662]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (97) (تحفة الأشراف: 3317) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)

حدیث نمبر: 3662M
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ، وَكَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَرُبَّمَا ذَكَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
ہم سے احمد بن منیع اور کئی دوسرے راویوں نے بیان کیا ہے، وہ سب کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ہے اور سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان بن عیینہ اس حدیث میں تدلیس کرتے تھے، کبھی تو انہوں نے اسے «عن زائدة عن عبد الملك بن عمير» ذکر کیا اور کبھی انہوں نے اس میں «عن زائدة» ذکر نہیں کیا،
۲- ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث سفیان ثوری سے، سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے، عبدالملک نے ربعی کے آزاد کردہ غلام ہلال سے، ہلال نے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ربعی سے آئی ہے، جسے انہوں نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۴- سالم انعمی کوفی نے یہ حدیث ربعی بن حراش کے واسطہ سے حذیفہ سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3662M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)

حدیث نمبر: 3663
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْعَلَاءِ الْمُرَادِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي " , وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کب تک رہوں گا، لہٰذا تم لوگ ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے بعد ہوں گے اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3663]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3662)

حدیث نمبر: 3664
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ , لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے سلسلہ میں فرمایا: یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر والوں کے سردار ہوں گے، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے، (آپ نے فرمایا:) علی ان دونوں کو اس بات کی خبر مت دینا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3664]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1313) (صحیح)»

حدیث نمبر: 3665
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، يَا عَلِيُّ لَا تُخْبِرْهُمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَسْمَعْ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلِيٍّ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اچانک ابوبکر و عمر رضی الله عنہما نمودار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- ولید بن محمد موقری حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور علی بن حسین نے علی سے نہیں سنا ہے،
۳- علی رضی الله عنہ سے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۴- اس باب میں انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3665]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10246) (صحیح) (سند میں ”علی بن الحسین زین العابدین“ کی اپنے دادا ”علی“ رضی الله عنہ سے ملاقات و سماع نہیں ہے، مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (95)

قال الشيخ زبير على زئي: (3665) إسناده ضعيف جداً ¤ في السند علل ، منها الوليد بن محمد الموقري وهو متروك (تقدم:2086) والحديث السابق (الأصل: 3664) يغني عنه

حدیث نمبر: 3666
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: ذَكَرَ دَاوُدُ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ مَا خَلَا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ ".
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر و عمر جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے نبیوں اور رسولوں کے، لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3666]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (95) (تحفة الأشراف: 10035) (صحیح) (سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3665)

قال الشيخ زبير على زئي: (3666) إسناده ضعيف / جه 95 ¤ الحارث الأعور ضعيف، ضعفه الجمهور (تقدم:282) والحديث السابق (الأصل:3664) يغني عنه و للحديث شواهد ضعيفة عند الدولابي (الكني 99/2 ح 1683) وغيره . الدولابي ضعيف على الراجع و عبدالله أبو محمد مولي بني هاشم لم أعرفه وإن وثقه أحد الرواة . !

حدیث نمبر: 3667
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: " أَلَسْتُ أَحَقَّ النَّاسِ بَهَا، أَلَسْتُ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ، أَلَسْتُ صَاحِبَ كَذَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا أَصَحُّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: کیا میں وہ شخص نہیں ہوں جو سب سے پہلے اسلام لایا؟ کیا میں ایسی ایسی خوبیوں کا مالک نہیں ہوں؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض نے یہ حدیث شعبہ سے، شعبہ نے جریری سے، جریری نے ابونضرہ سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: ابوبکر نے کہا، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3667]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6596) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحاديث المختارة (19 - 20)

حدیث نمبر: 3667M
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهَذَا أَصَحُّ.
ہم سے اسے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اور شعبہ نے جریری کے واسطہ سے ابونضرہ سے روایت کی، وہ کہتے ہیں: ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: پھر انہوں نے اسی مفہوم کے ساتھ اسی جیسی روایت ذکر کی لیکن اس میں ابو سعید خدری کا واسطہ ذکر نہیں کیا اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3667M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحاديث المختارة (19 - 20)

حدیث نمبر: 3668
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَخْرُجُ عَلَى أَصْحَابِهِ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ، وَهُمْ جُلُوسٌ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَا يَرْفَعُ إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ بَصَرَهُ إِلَّا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَإِنَّهُمَا كَانَا يَنْظُرَانِ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْهِمَا , وَيَتَبَسَّمَانِ إِلَيْهِ وَيَتَبَسَّمُ إِلَيْهِمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّةَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین و انصار میں سے اپنے صحابہ کے پاس نکل کر آتے اور وہ بیٹھے ہوتے، ان میں ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بھی ہوتے، تو ان میں سے کوئی اپنی نگاہ آپ کی طرف نہیں اٹھاتا تھا، سوائے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے یہ دونوں آپ کو دیکھتے اور مسکراتے اور آپ ان دونوں کو دیکھتے اور مسکراتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس حدیث کو ہم صرف حکم بن عطیہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- بعض محدثین نے حکم بن عطیہ کے بارے میں کلام کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3668]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 286) (ضعیف) (سند میں ”حکم بن عطیہ“ پر کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6053)

قال الشيخ زبير على زئي: (3668) إسناده ضعيف ¤ الحكم بن عطية: ضعيف يعتبر به، انظر التحرير (1455) ضعفه الجمهور و روي عنه أبو دادو أحاديث منكرة

حدیث نمبر: 3669
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِهِ , وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ وَهُوَ آخِذٌ بِأَيْدِيهِمَا، وَقَالَ: " هَكَذَا نُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَسَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْقَوِيِّ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، ابوبکر و عمر رضی الله عنہما میں سے ایک آپ کے دائیں جانب تھے اور دوسرے بائیں جانب، اور آپ ان دونوں کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے آپ نے فرمایا: اسی طرح ہم قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- سعید بن مسلمہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں،
۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی الله عنہما سے آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3669]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (99) (تحفة الأشراف: 7499) (ضعیف) (سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (99) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (18) وهنا أتم، المشكاة (6054) ، ضعيف الجامع الصغير (6089) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3669) إسناده ضعيف / جه 99 ¤ سعيد بن مسلمة : ضعيف (تق: 2395)

حدیث نمبر: 3670
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنِي كَثِيرٌ أَبُو إِسْمَاعِيل، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: " أَنْتَ صَاحِبِي عَلَى الْحَوْضِ , وَصَاحِبِي فِي الْغَارِ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے فرمایا: تم حوض کوثر پر میرے رفیق ہو گے جیسا کہ غار میں میرے رفیق تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن، صحیح، غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3670]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6676) (ضعیف) (سند میں کثیر بن اسماعیل ابو اسماعیل ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6019) // ضعيف الجامع الصغير (1327) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3670) إسناده ضعيف ¤ كثير النواء: ضعيف (تق:5605) وشيخه: جميع بن عمير ضعيف (د 241)

حدیث نمبر: 3671
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ , فَقَالَ: " هَذَانِ السَّمْعُ وَالْبَصَرُ ". وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَنْطَبٍ لَمْ يُدْرِكِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن حنطب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کو دیکھا تو فرمایا: یہ دونوں (اسلام کے) کان اور آنکھ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث مرسل ہے عبداللہ بن حنطب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3671]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5246) (صحیح) (الصحیحة 814)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (814)

قال الشيخ زبير على زئي: (3671) إسناده ضعيف ¤ المطلب بن عبدالله بن حنطب مدلس وعنعن (قال الحافظ ابن حجر: صدوق كثير التدليس والإرسال / تقريب التهذيب :6710) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم ( 369/3 ح 4432) والخطيب (تاريخ بغداد 460/8 فيه عبدالله بن محمد بن عقيل ضعيف، تقدم:997) وغيرهما

حدیث نمبر: 3672
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ هُوَ ابْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَقَالَ: " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ "، فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، اس پر عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! ابوبکر جب آپ کی جگہ (نماز پڑھانے) کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو قرأت نہیں سنا سکیں گے ۱؎، اس لیے آپ عمر کو حکم دیجئیے کہ وہ نماز پڑھائیں، پھر آپ نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: تو میں نے حفصہ سے کہا: تم ان سے کہو کہ ابوبکر جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو رونے کے سبب قرأت نہیں سنا سکیں گے، اس لیے آپ عمر کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تو حفصہ نے (ایسا ہی) کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم وہی تو ہو جنہوں نے یوسف علیہ السلام کو تنگ کیا، ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تو حفصہ نے عائشہ سے (بطور شکایت) کہا کہ مجھے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں پہنچی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوموسیٰ اشعری، ابن عباس، سالم بن عبید اور عبداللہ بن زمعہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3672]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 39 (664)، و46 (679)، و67 (712)، و70 (716)، والاعتصام (7303)، صحیح مسلم/الصلاة 21 (418)، سنن النسائی/الإمامة 40 (834)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 142 (1232) (تحفة الأشراف: 17153)، و مسند احمد (6/34، 96، 97، 210، 224)، وسنن الدارمی/المقدمة 14 (83) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ ابوبکر پر رقت طاری ہو جائے گی اور وہ رونے لگیں گے پھر رونے کی وجہ سے اپنی قرأت لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے، اور بعض روایات کے مطابق اس کا سبب عائشہ نے یہ بیان کیا، اور بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کی موجودگی میں آپ کی جگہ پر کھڑے ہونے پر ابوبکر اپنے غم ضبط نہیں کر پائیں گے اس طرح لوگوں کو نماز نہیں پڑھا پائیں گے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1232)

حدیث نمبر: 3673
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی قوم کے لیے مناسب نہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کی موجودگی میں ان کے سوا کوئی اور ان کی امامت کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3673]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17548) (ضعیف جداً) (بعض نسخوں میں ”حسن غریب“ ہے، اور بعض نسخوں اور تحفة الأشراف میں صرف ”غریب“ ہے، اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے، اس لیے کہ سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف راوی ہے، عبدالرحمن بن مہدی نے ان سے کہا: بسند قاسم تم عائشہ سے یہ کس طرح کی احادیث روایت کرتے ہو، تو کہا کہ دو بارہ نہیں بیان کروں گا اور امام بخاری نے فرمایا کہ وہ منکر الحدیث ہے، الضعیفة: 4820)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (4820) // ضعيف الجامع الصغير (6371) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3673) إسناده ضعيف ¤ عيسيٰ بن ميمون :ضعيف (تقدم:1089)

حدیث نمبر: 3674
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ , فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرے گا اسے جنت میں پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہ وہ خیر ہے (جسے تیرے لیے تیار کیا گیا ہے) تو جو اہل صلاۃ میں سے ہو گا اسے صلاۃ کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل جہاد میں سے ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل صیام میں سے ہو گا، وہ باب ریان سے پکارا جائے گا، اس پر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ کسی کو ان سارے دروازوں سے پکارا جائے (اس لیے کہ ایک دروازے سے داخل ہو جانا کافی ہے) مگر کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جو ان سبھی دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3674]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 4 (1897)، والجھاد 37 (2841)، وبدء الخلق 6 (3216)، وفضائل الصحابة 5 (3666)، صحیح مسلم/الزکاة 27 (1027)، سنن النسائی/الصیام 43 (2240)، والزکاة 1 (2441)، والجھاد 20 (3137) (تحفة الأشراف: 12279)، وط/الجھاد 19 (49)، و مسند احمد (2/268، 336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3675
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِكَ عِنْدِي مَالًا، فَقُلْتُ: الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا، قَالَ: فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟ " , قُلْتُ: مِثْلَهُ، وَأَتَى أَبُو بَكْرٍ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟ " , قَالَ: أَبْقَيْتُ لَهُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَسْبِقُهُ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا اور اتفاق سے ان دنوں میرے پاس مال بھی تھا، میں نے (دل میں) کہا: اگر میں ابوبکر رضی الله عنہ سے کسی دن آگے بڑھ سکوں گا تو آج کے دن آگے بڑھ جاؤں گا، پھر میں اپنا آدھا مال آپ کے پاس لے آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟ میں نے عرض کیا: اتنا ہی (ان کے لیے بھی چھوڑا ہوں) اور ابوبکر رضی الله عنہ وہ سب مال لے آئے جو ان کے پاس تھا، تو آپ نے پوچھا: ابوبکر! اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: ان کے لیے تو اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر آیا ہوں، میں نے (اپنے جی میں) کہا: اللہ کی قسم! میں ان سے کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3675]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 40 (1678) (تحفة الأشراف: 10390)، وسنن الدارمی/الزکاة 26 (1701) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6021)