الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
51. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي وَحْدَهُ ثُمَّ يُدْرِكُ الْجَمَاعَةَ
51. باب: آدمی تنہا نماز پڑھ لے پھر جماعت پا لے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 219
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ، إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي أُخْرَى الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ. فَقَالَ: " عَلَيَّ بِهِمَا " فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟ " فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، قَالَ: " فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ، فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مِحْجَنٍ الدِّيلِيِّ، وَيَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، الشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، قَالُوا: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ، فَإِنَّهُ يُعِيدُ الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا فِي الْجَمَاعَةِ، وَإِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الْمَغْرِبَ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ، قَالُوا: فَإِنَّهُ يُصَلِّيهَا مَعَهُمْ وَيَشْفَعُ بِرَكْعَةٍ، وَالَّتِي صَلَّى وَحْدَهُ هِيَ الْمَكْتُوبَةُ عِنْدَهُمْ.
یزید بن اسود عامری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک رہا۔ میں نے آپ کے ساتھ مسجد خیف میں فجر پڑھی، جب آپ نے نماز پوری کر لی اور ہماری طرف مڑے تو کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے آخر میں (سب سے پیچھے) دو آدمی ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے فرمایا: انہیں میرے پاس لاؤ، وہ لائے گئے، ان کے مونڈھے ڈر سے پھڑک رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ نے فرمایا: ایسا نہ کیا کرو، جب تم اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو پھر مسجد آؤ جس میں جماعت ہو رہی ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لو ۱؎ یہ تمہارے لیے نفل ہو جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یزید بن اسود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں محجن دیلی اور یزید بن عامر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں سے کئی لوگوں کا یہی قول ہے۔ اور یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ جب آدمی تنہا نماز پڑھ چکا ہو پھر اسے جماعت مل جائے تو وہ جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھ لے۔ اور جب آدمی تنہا مغرب پڑھ چکا ہو پھر جماعت پائے تو وہ ان کے ساتھ نماز پڑھے اور ایک رکعت اور پڑھ کر اسے جفت بنا دے، اور جو نماز اس نے تنہا پڑھی ہے وہی ان کے نزدیک فرض ہو گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 219]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 57 (575)، سنن النسائی/الإمامة 54 (تحفة الأشراف: 11822)، مسند احمد (4/160، 161)، سنن الدارمی/الصلاة 97 (1407) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں نے اسے ظہر، اور عشاء کے ساتھ خاص کیا ہے وہ کہتے ہیں فجر اور عصر کے بعد نفل پڑھنا درست نہیں اور مغرب دوبارہ پڑھنے سے وہ جفت ہو جائے گی، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ حکم عام ہے ساری نمازیں اس میں داخل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (1152) ، صحيح أبي داود (590)