انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے۔ شافعی کہتے ہیں کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے“ کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ سورت سے پہلے سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں پڑھتے تھے، شافعی کی رائے ہے کہ قرأت «بسم الله الرحمن الرحيم» سے شروع کی جائے اور اسے بلند آواز سے پڑھا جائے جب قرأت جہر سے کی جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 246]
وضاحت: ۱؎: جو لوگ «بسم الله الرحمن الرحيم» کے جہر کے قائل نہیں ہیں وہ اسی روایت سے استدلال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم سبھی قرأت «الحمد لله رب العالمين» سے شروع کرتے تھے، اور جہر کے قائلین اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہاں «الحمد لله رب العالمين» سے مراد سورۃ فاتحہ ہے نہ کہ خاص یہ الفاظ، حدیث کا مطلب ہے کہ یہ لوگ قرأت کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے کرتے تھے۔