الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
71. باب مَا جَاءَ أَنَّهُ لاَ صَلاَةَ إِلاَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
71. باب: سورۃ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 247
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَنِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ، وَقَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَغَيْرُهُمْ قَالُوا: لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ إِلَّا بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: كُلُّ صَلَاةٍ لَمْ يُقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ، وَبِهِ يَقُولُ: ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: اخْتَلَفْتُ إِلَى ابْنِ عُيَيْنَةَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَنَةً، وَكَانَ الْحُمَيْدِيُّ أَكْبَرَ مِنِّي بِسَنَةٍ، وسَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ، يَقُولُ: حَجَجْتُ سَبْعِينَ حَجَّةً مَاشِيًا عَلَى قَدَمَيَّ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ، انس، ابوقتادہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم جن میں عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، جابر بن عبداللہ اور عمران بن حصین وغیرہم رضی الله عنہم شامل ہیں کا اسی پر عمل ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ سورۃ فاتحہ پڑھے بغیر نماز کفایت نہیں کرتی، علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں: جس نماز میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ ناقص اور ناتمام ہے۔ یہی ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 247]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 95 (756)، صحیح مسلم/الصلاة 11 (394)، سنن ابی داود/ الصلاة 136 (822)، (بزیادة ”فصاعدا“)، سنن النسائی/الإفتتاح 24 (911)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 11 (837)، (تحفة الأشراف: 5110)، مسند احمد (5/314، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 36 (1278) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی ہے، فرض ہو یا نفل ہو، خواہ پڑھنے والا اکیلے پڑھ رہا ہو یا جماعت سے ہو امام ہو یا مقتدی، ہر شخص کے لیے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہو گی، اس لیے کہ «لا» نفی جس پر آتا ہے اس سے ذات کی نفی مراد ہوتی ہے اور یہی اس کا حقیقی معنی ہے، یہ صفات کی نفی کے معنی میں اس وقت آتا ہے جب ذات کی نفی مشکل اور دشوار ہو اور اس حدیث میں ذات کی نفی کوئی مشکل نہیں کیونکہ ازروئے شرع نماز مخصوص اقوال اور افعال کو مخصوص طریقے سے ادا کرنے کا نام ہے، لہٰذا بعض یا کل کی نفی سے اس کی نفی ہو جائے گی اور اگر بالفرض ذات کی نفی نہ ہو سکتی تو وہ معنی مراد لیا جائے گا جو ذات سے قریب تر ہو اور وہ صحت ہے نہ کہ کمال اس لیے کہ صحت اور کمال دونوں مجاز میں سے ہیں، صحت ذات سے اقرب اور کمال ذات سے ابعد ہے اس لیے یہاں صحت کی نفی مراد ہو گی جو ذات سے اقرب ہے، نہ کہ کمال کی نفی کیونکہ وہ صحت کے مقابلہ میں ذات سے ابعد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (837)