الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
79. باب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
79. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم صرف پہلی مرتبہ ہاتھ اٹھاتے تھے۔
حدیث نمبر: 257
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ: غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز نہ پڑھاؤں؟ تو انہوں نے نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں براء بن عازب رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے،
۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم یہی کہتے ہیں اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 257]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 119 (748)، سنن النسائی/الافتتاح 87 (1027)، والتطبیق 20 (1059)، (تحفة الأشراف: 9468)، مسند احمد (1/388، 442) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جو لوگ رفع یدین کی مشروعیت کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں انہوں نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، امام احمد اور امام بخاری نے عاصم بن کلیب کی وجہ سے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، اور اگر اسے صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ ان روایتوں کے معارض نہیں جن سے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا اثبات ہوتا ہے، اس لیے کہ رفع یدین مستحب ہے فرض یا واجب نہیں، دوسرے یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے اسے نہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اوروں کی روایت غلط ہو، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے بہت سے مسائل مخفی رہ گئے تھے، ہو سکتا ہے یہ بھی انہیں میں سے ہو جیسے جنبی کے تیمم کا مسئلہ ہے یا (رکوع کے درمیان دونوں ہاتھوں کی) تطبیق کی منسوخی کا معاملہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح صفة الصلاة - الأصل، المشكاة (809)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 748 ، ن 1059،1027