الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
95. باب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّلْبِ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
95. باب: رکوع اور سجدے سے سر اٹھاتے وقت پیٹھ سیدھی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 279
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے، جب رکوع سے سر اٹھاتے، جب سجدہ کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو آپ کی نماز تقریباً برابر برابر ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی حدیث ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 279]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 121 (792)، و127 (801)، و140 (820)، صحیح مسلم/الصلاة 38 (471)، سنن ابی داود/ الصلاة 147 (852)، سنن النسائی/التطبیق 24 (1066)، و89 (1147)، والسہو 77 (1331)، (تحفة الأشراف: 1781)، مسند احمد (4/280، 285، 288)، سنن الدارمی/الصلاة 80 (1373) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر صریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعد سیدھے کھڑا ہونا اور دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسا رکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑنا صحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیر سجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیر سیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کا اعادہ اور ان کا تکرار مسنون نہیں ہے تو یہ دلیل انتہائی کمزور ہے کیونکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جو درست نہیں، نیز رکوع کے بعد جو ذکر مشروع ہے وہ رکوع اور سجدے میں مشروع ذکر سے لمبا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (798)

حدیث نمبر: 280
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
اس سند سے بھی حکم سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 280]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»