الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
96. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُبَادَرَ الإِمَامُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
96. باب: امام سے پہلے رکوع اور سجدہ کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 281
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْجُدَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ , وَمُعَاوِيَةَ , وَابْنِ مَسْعَدَةَ صَاحِبِ الْجُيُوشِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ: أَهْلُ الْعِلْمِ إِنَّ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ إِنَّمَا يَتْبَعُونَ الْإِمَامَ فِيمَا يَصْنَعُ، لَا يَرْكَعُونَ إِلَّا بَعْدَ رُكُوعِهِ وَلَا يَرْفَعُونَ إِلَّا بَعْدَ رَفْعِهِ، لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلَافًا.
براء بن عازب رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے اور جب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو ہم میں سے کوئی بھی شخص اپنی پیٹھ (سجدے کے لیے) اس وقت تک نہیں جھکاتا تھا جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے، آپ سجدے میں چلے جاتے تو ہم سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، معاویہ، ابن مسعدہ صاحب جیوش، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی اہل علم کہتے ہیں یعنی: جو امام کے پیچھے ہو وہ ان تمام امور میں جنہیں امام کر رہا ہو امام کی پیروی کرے، یعنی اسے امام کے بعد کرے، امام کے رکوع میں جانے کے بعد ہی رکوع میں جائے اور اس کے سر اٹھانے کے بعد ہی اپنا سر اٹھائے، ہمیں اس مسئلہ میں ان کے درمیان کسی اختلاف کا علم نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 52 (690)، و91 (747)، و133 (811)، صحیح مسلم/الصلاة 39 (474)، سنن ابی داود/ الصلاة 75 (620)، سنن النسائی/الإمامة 38 (830)، (تحفة الأشراف: 1772)، مسند احمد (4/292، 300، 304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (631 - 633)