الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
144. باب مَا جَاءَ أَنَّ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ
144. باب: مشرق اور مغرب کے درمیان میں جو ہے سب قبلہ ہے۔
حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مَعْشَرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرق (پورب) اور مغرب (پچھم) کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1011)، (تحفة الأشراف: 15124) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ ان ملکوں کے لیے ہے جو قبلے کے شمال (اُتر) یا جنوب (دکھن) میں واقع ہیں، جیسے مدینہ (شمال میں) اور یمن (جنوب میں) اور بر صغیر ہندو پاک یا مصر وغیرہ کے لوگوں کے لیے اسی کو یوں کہا جائیگا شمال اور جنوب کے درمیان جو فضا کا حصہ ہے وہ سب قبلہ ہے یعنی اپنے ملک کے قبلے کی سمت میں ذرا سا ٹیڑھا کھڑا ہونے میں (جو جان بوجھ کر نہ ہو) کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1011)

حدیث نمبر: 343
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مَعْشَرٍ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَبِي مَعْشَرٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَاسْمُهُ: نَجِيحٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ: لَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَقْوَى مِنْ حَدِيثِ أَبِي مَعْشَرٍ وَأَصَحُّ.
یحییٰ بن موسیٰ کا بیان ہے کہ ہم سے محمد بن ابی معشر نے بھی اسی کے مثل بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث ان سے اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے،
۲- بعض اہل علم نے ابومعشر کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔ ان کا نام نجیح ہے، وہ بنی ہاشم کے مولیٰ ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں ان سے کوئی روایت نہیں کرتا حالانکہ لوگوں نے ان سے روایت کی ہے نیز بخاری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر مخرمی کی حدیث جسے انہوں نے بسند «عثمان بن محمد اخنسی عن سعید المقبری عن أبی ہریرہ» روایت کی ہے، ابومعشر کی حدیث سے زیادہ قوی اور زیادہ صحیح ہے (یہ حدیث آگے آ رہی ہے جو اسی معنی کی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

حدیث نمبر: 344
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بَكْرٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا قِيلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، لِأَنَّهُ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ " مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , وَابْنُ عَبَّاسٍ، وقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " إِذَا جَعَلْتَ الْمَغْرِبَ عَنْ يَمِينِكَ وَالْمَشْرِقَ عَنْ يَسَارِكَ، فَمَا بَيْنَهُمَا قِبْلَةٌ إِذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَةَ "، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ هَذَا لِأَهْلِ الْمَشْرِقِ، وَاخْتَارَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ التَّيَاسُرَ لِأَهْلِ مَرْوٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرق (پورب) اور مغرب (پچھم) کے درمیان جو ہے وہ سب قبلہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- کئی صحابہ سے مروی ہے کہ مشرق و مغرب کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے۔ ان میں عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، اور ابن عباس رضی الله عنہم بھی شامل ہیں، ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب آپ مغرب کو دائیں طرف اور مشرق کو بائیں طرف رکھ کر قبلہ رخ کھڑے ہوں گے تو ان دونوں سمتوں کے درمیان جو ہو گا وہ قبلہ ہو گا، ابن مبارک کہتے ہیں: مشرق و مغرب کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے، یہ اہل مشرق ۱؎ کے لیے ہے۔ اور عبداللہ بن مبارک نے اہل مرو ۲؎ کے لیے بائیں طرف جھکنے کو پسند کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 342 (تحفة الأشراف: 2996) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں مشرق سے مراد وہ ممالک ہیں جن پر مشرق کا اطلاق ہوتا ہے جیسے عراق۔
۲؎: قاموس میں ہے کہ مرو ایران کا ایک شہر ہے اور علامہ محمد طاہر مغنی میں کہتے ہیں کہ یہ خراسان کا ایک شہر ہے۔