الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
145. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ فِي الْغَيْمِ
145. باب: جو شخص بدلی میں غیر قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے اس کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 345
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَعِيدٍ السَّمَّانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، فَلَمْ نَدْرِ أَيْنَ الْقِبْلَةُ، " فَصَلَّى كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا عَلَى حِيَالِهِ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ: فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَشْعَثَ السَّمَّانِ، وَأَشْعَثُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو الرَّبِيعِ السَّمَّانُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَقَدْ ذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، قَالُوا: إِذَا صَلَّى فِي الْغَيْمِ لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ ثُمَّ اسْتَبَانَ لَهُ بَعْدَمَا صَلَّى أَنَّهُ صَلَّى لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ، فَإِنَّ صَلَاتَهُ جَائِزَةٌ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق.
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک تاریک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ تو ہم نہیں جان سکے کہ قبلہ کس طرف ہے، ہم میں سے ہر شخص نے اسی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لی جس طرف پہلے سے اس کا رخ تھا۔ جب ہم نے صبح کی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا چنانچہ اس وقت آیت کریمہ «‏فأينما تولوا فثم وجه الله‏» تم جس طرف رخ کر لو اللہ کا منہ اسی طرف ہے نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔ ہم اسے صرف اشعث بن سمان ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور اشعث بن سعید ابوالربیع سمان حدیث کے معاملے میں ضعیف گردانے جاتے ہیں،
۲- اکثر اہل علم اسی کی طرف گئے ہیں کہ جب کوئی بدلی میں غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھ لے پھر نماز پڑھ لینے کے بعد پتہ چلے اس نے غیر قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی ہے تو اس کی نماز درست ہے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 345]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 60 (1020)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر البقرة (2957)، (تحفة الأشراف: 5035) (حسن صحیح) (سند میں اشعث بن سعید السمان متکلم فیہ راوی ہیں، حتی کہ بعض علماء نے بڑی شدید جرح کی ہے، اور انہیں غیر ثقہ اور منکر الحدیث بلکہ متروک الحدیث قرار دیا ہے، لیکن امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ نہ تو متروک ہے اور نہ محدثین کے یہاں حافظ حدیث ہے، ابو احمد الحاکم کہتے ہیں: ليس بالقوي عندهم یعنی محدثین کے یہاں اشعث زیادہ قوی راوی نہیں ہے، ابن عدی کہتے ہیں: اس کی احادیث میں سے بعض غیر محفوظ ہیں، اور ضعف کے باوجود ان کی حدیثیں لکھی جائیں گی (تہذیب الکمال 523) خلاصہ یہ کہ ان کی احادیث کو شواہد ومتابعات کے باب میں جانچا اور پرکھا جائے گا اسی کو اعتبار کہتے ہیں، اور ترمذی نے سند پر کلام کر کے اشعث کے بارے لکھا ہے کہ حدیث میں ان کی تضعیف کی گئی ہے، اور اکثر علماء کا فتویٰ بھی اسی حدیث کے مطابق ہے، اس شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1020)

قال الشيخ زبير على زئي: (345) إسناد ضعيف/ جه 1020 ، يأتي : 2957 ¤ عاصم بن عبيد الله : ضعيف (د 774) وللحديث شواھد ضعيفة انظر تفسير ابن كثير (163/1)