الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
173. باب مَا جَاءَ فِي طُولِ الْقِيَامِ فِي الصَّلاَةِ
173. باب: نماز میں دیر تک قیام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " طُولُ الْقُنُوتِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: جس میں قیام لمبا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور یہ دیگر سندوں سے بھی جابر بن عبداللہ سے مروی ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن حبشی اور انس بن مالک رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 22 (756)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 200 (1421)، (تحفة الأشراف: 2767)، مسند احمد (3/302، 391، 412) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع و سجود سے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اور یہی حق ہے، رکوع اور سجود کی فضیلت میں جو حدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضیلت لازم نہیں آتی۔ واضح رہے کہ یہ نفل نماز سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی نماز پڑھائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1421)