الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
174. باب مَا جَاءَ فِي كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَفَضْلِهِ
174. باب: رکوع اور سجدہ کثرت سے کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 388
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ رَجَاءٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ، قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ وَيُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً "
معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی الله عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع پہنچائے اور مجھے جنت میں داخل کرے، تو وہ کافی دیر تک خاموش رہے پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ تم کثرت سے سجدے کیا کرو ۱؎ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو بھی بندہ اللہ کے واسطے کوئی سجدہ کرے گا اللہ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا اور اس کا ایک گناہ مٹا دے گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 388]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (488)، سنن النسائی/التطبیق 80 (1140)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 201 (1423)، (تحفة الأشراف: 2112)، مسند احمد (2765، 280، 283) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: زیادہ سے زیادہ نفل نمازیں پڑھا کرو، اور ظاہر بات ہے کہ زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھے گا تو ان میں زیادہ سے زیادہ رکوع اور سجدے ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1423)

حدیث نمبر: 389
قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ: فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً " قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ، وَيُقَالُ ابْنُ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي فَاطِمَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ثَوْبَانَ , وَأَبِي الدَّرْدَاءِ فِي كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: طُولُ الْقِيَامِ فِي الصَّلَاةِ أَفْضَلُ مِنْ كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: كَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ أَفْضَلُ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: قَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا حَدِيثَانِ وَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ، وقَالَ إِسْحَاق: أَمَّا فِي النَّهَارِ فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَمَّا بِاللَّيْلِ فَطُولُ الْقِيَامِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَهُ جُزْءٌ بِاللَّيْلِ يَأْتِي عَلَيْهِ، فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فِي هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ لِأَنَّهُ يَأْتِي عَلَى جُزْئِهِ، وَقَدْ رَبِحَ كَثْرَةَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا قَالَ إِسْحَاق: هَذَا لِأَنَّهُ كَذَا وُصِفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَوُصِفَ طُولُ الْقِيَامِ، وَأَمَّا بِالنَّهَارِ فَلَمْ يُوصَفْ مِنْ صَلَاتِهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ مَا وُصِفَ بِاللَّيْلِ.
معدان کہتے ہیں کہ پھر میری ملاقات ابو الدرداء رضی الله عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے بھی اسی چیز کا سوال کیا جو میں نے ثوبان رضی الله عنہ سے کیا تھا تو انہوں نے بھی کہا کہ تم سجدے کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جو بندہ اللہ کے واسطے کوئی سجدہ کرے گا تو اللہ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رکوع اور سجدے کثرت سے کرنے کے سلسلے کی ثوبان اور ابوالدرداء رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوامامہ اور ابوفاطمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اس باب میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز میں دیر تک قیام کرنا کثرت سے رکوع اور سجدہ کرنے سے افضل ہے۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا دیر تک قیام کرنے سے افضل ہے۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں دونوں طرح کی حدیثیں مروی ہیں، لیکن اس میں (کون راجح ہے اس سلسلہ میں) انہوں نے کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی ہے۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ دن میں کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا افضل ہے اور رات میں دیر تک قیام کرنا، الا یہ کہ کوئی شخص ایسا ہو جس کا رات کے حصہ میں قرآن پڑھنے کا کوئی حصہ متعین ہو تو اس کے حق میں رات میں بھی رکوع اور سجدے کثرت سے کرنا بہتر ہے۔ کیونکہ وہ قرآن کا اتنا حصہ تو پڑھے گا ہی جسے اس نے خاص کر رکھا ہے اور کثرت سے رکوع اور سجدے کا نفع اسے الگ سے حاصل ہو گا،
۴- اسحاق بن راہویہ نے یہ بات اس لیے کہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل (تہجد) کا حال بیان کیا گیا ہے کہ آپ اس میں دیر تک قیام کیا کرتے تھے، رہی دن کی نماز تو اس کے سلسلہ میں یہ بیان نہیں کیا گیا ہے کہ آپ ان میں رات کی نمازوں کی طرح دیر تک قیام کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 389]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (488)، سنن النسائی/التطبیق 80 (1140)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 201 (1423)، (تحفة الأشراف: 2112)، مسند احمد (2765، 280، 283) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1423)