الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
16. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي الْغِيبَةِ لِلصَّائِمِ
16. باب: روزہ دار کے غیبت کرنے کی شناعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 707
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ بِأَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ( «صائم») جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 707]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 8 (1903)، والأدب 51 (6057)، سنن ابن ماجہ/الصیام 21 (1689)، (تحفة الأشراف: 14321) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس تنبیہ سے مقصود یہ ہے کہ روزہ دار روزے کی حالت میں اپنے آپ کو ہر قسم کی معصیت سے بچائے رکھے تاکہ وہ روزہ کے ثواب کا مستحق ہو سکے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ رمضان میں کھانا پینا شروع کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1689)