ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ صفیہ بنت حیی منیٰ کے دنوں میں حائضہ ہو گئی ہیں، آپ نے پوچھا: ”کیا وہ ہمیں (مکے سے روانہ ہونے سے) روک دے گی؟“ لوگوں نے عرض کیا: وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو کوئی حرج نہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عورت جب طواف زیارت کر چکی ہو اور پھر اسے حیض آ جائے تو وہ روانہ ہو سکتی ہے، طواف وداع چھوڑ دینے سے اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہو گی۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 943]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس نے بیت اللہ کا حج کیا، اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (وداع) ہونا چاہیئے حائضہ عورتوں کے سوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رخصت دی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 944]