ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ مجھے حیض آ گیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طواف کے علاوہ سبھی مناسک ادا کرنے کا حکم دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس طریق کے علاوہ سے بھی عائشہ سے مروی ہے۔ ۲- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ حائضہ خانہ کعبہ کے طواف کے علاوہ سبھی مناسک ادا کرے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 945]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16013) (صحیح) (سند میں جابر جعفی سخت ضعیف ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحیض 7 (305)، والحج 33 (1506)، و81 (1650)، والعمرة 9 (1788)، والأضاحي 3 (5548)، و10 (5559)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/ المناسک 23 (1782)، سنن النسائی/الطہارة 183 (291)، والحیض 1 (349)، والجہاد 5 (2742)، سنن ابن ماجہ/المناسک 36 (2963)، سنن الدارمی/المناسک 62 (1945) من غیر ہذا الطریق وبسیاق آخر۔»
وضاحت: ۱؎: بخاری و مسلم کی روایت میں ہے «أهلي بالحج واصنعي ما يصنع الحاج غير أن لا تطوفي بالبيت» یعنی حج کا تلبیہ پکارو اور وہ سارے کام کرو جو حاجی کرتا ہے سوائے خانہ کعبہ کے طواف کے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے کہ”نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کریں گی، تلبیہ پکاریں گی اور تمام مناسک حج ادا کریں گی البتہ وہ خانہ کعبہ کا طواف نہیں کریں گی جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 945M]