الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
26. باب مَا جَاءَ فِي الْمَشْىِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ
26. باب: جنازے کے آگے چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1007
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر سب کو جنازے کے آگے آگے چلتے دیکھا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1007]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 49 (3179)، سنن النسائی/الجنائز 56 (1946)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 16 (1482)، مسند احمد (2/8، 122) (تحفة الأشراف: 682) (صحیح) وأخرجہ ما لک في المؤطا/الجنائز 2 (8) عن الزہري مرسلاً۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1482)

حدیث نمبر: 1008
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَزِيَادٍ، وَسُفْيَانَ، كلهم يذكر وَبَكْرٍ الْكُوفِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما سب کو جنازے کے آگے آگے چلتے دیکھا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1008]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 6808و6812و6973) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضا

حدیث نمبر: 1009
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ ". قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ هَكَذَا رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، وَزِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَرَوَى مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، وَمَالِكٌ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ، عن الزُّهْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ ". وَأَهْلُ الْحَدِيثِ كُلُّهُمْ يَرَوْنَ أَنَّ الْحَدِيثَ الْمُرْسَلَ فِي ذَلِكَ أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت يَحْيَى بْنَ مُوسَى، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا مُرْسَلٌ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: وَأَرَى ابْنَ جُرَيْجٍ أَخَذَهُ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ زِيَادٍ وَهُوَ: ابْنُ سَعْدٍ، وَمَنْصُورٍ، وَبَكْرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَإِنَّمَا هُوَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، رَوَى عَنْهُ هَمَّامٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَشْيِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: أَنَّ الْمَشْيَ أَمَامَهَا أَفْضَلُ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، قَالَ: وَحَدِيثُ أَنَسٍ فِي هَذَا الْبَابِ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما جنازے کے آگے آگے چلتے تھے۔ زہری یہ بھی کہتے ہیں کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر جنازے کے آگے چلتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی حدیث اسی طرح ہے، اسے ابن جریج، زیاد بن سعد اور دیگر کئی لوگوں نے زہری سے ابن عیینہ کی حدیث ہی کی طرح روایت کیا ہے، اور زہری نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد ابن عمر سے روایت کی ہے۔ معمر، یونس بن یزید اور حفاظ میں سے اور بھی کئی لوگوں نے زہری سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے آگے چلتے تھے۔ زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ہے کہ ان کے والد جنازے کے آگے چلتے تھے۔ تمام محدثین کی رائے ہے کہ مرسل حدیث ہی اس باب میں زیادہ صحیح ہے،
۲- ابن مبارک کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں زہری کی حدیث مرسل ہے، اور ابن عیینہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۳- ابن مبارک کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابن جریج نے یہ حدیث ابن عیینہ سے لی ہے،
۴- ہمام بن یحییٰ نے یہ حدیث زیاد بن سعد، منصور، بکر اور سفیان سے اور ان لوگوں نے زہری سے، زہری نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد ابن عمر سے روایت کی ہے۔ اور سفیان سے مراد سفیان بن عیینہ ہیں جن سے ہمام نے روایت کی ہے،
۵- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، انس کی حدیث اس باب میں غیر محفوظ ہے ۱؎،
۶- جنازے کے آگے چلنے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ جنازے کے آگے چلنا افضل ہے۔ شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «و موطا امام مالک/الجنائز 2 (8)، انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 19393) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ملاحظہ ہو اگلی حدیث (۱۰۱۰) رہی ابن مسعود کی روایت جو آگے آ رہی ہے «الجنازة متبوعة ولا تتبع وليس منها من تقدمها» تو یہ روایت صحیح نہیں ہے جیسا کہ آگے اس کی تفصیل آ رہی ہے۔ (ملاحظہ ہو: ۱۰۱۱)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة أيضا

حدیث نمبر: 1010
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم جنازے کے آگے چلتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: یہ حدیث غلط ہے اس میں محمد بن بکر نے غلطی کی ہے۔ یہ حدیث یونس سے روایت کی جاتی ہے، اور یونس زہری سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر جنازے کے آگے چلتے تھے۔ زہری کہتے ہیں: مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ہے کہ ان کے والد جنازے کے آگے آگے چلتے تھے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ زیادہ صحیح ہے۔ (دیکھئیے سابقہ حدیث ۱۰۰۹) [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1010]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 16 (1483) (تحفة الأشراف: 1562) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1483)