الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
27. باب مَا جَاءَ فِي الْمَشْىِ خَلْفَ الْجَنَازَةِ
27. باب: جنازے کے پیچھے چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1011
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَحْيَى إِمَامِ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي مَاجِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَشْيِ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، قَالَ: " مَا دُونَ الْخَبَبِ فَإِنْ كَانَ خَيْرًا عَجَّلْتُمُوهُ، وَإِنْ كَانَ شَرًّا فَلَا يُبَعَّدُ إِلَّا أَهْلُ النَّارِ الْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَا تَتْبَعُ وَلَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يُضَعِّفُ حَدِيثَ أَبِي مَاجِدٍ لِهَذَا، وقَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: قِيلَ لِيَحْيَى: مَنْ أَبُو مَاجِدٍ هَذَا، قَالَ: طَائِرٌ طَارَ فَحَدَّثَنَا، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا، رَأَوْا أَنَّ الْمَشْيَ خَلْفَهَا أَفْضَلُ، وَبِهِ يَقُولُ: سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَإِسْحَاق. قَالَ: إِنَّ أَبَا مَاجِدٍ رَجُلٌ مَجْهُولٌ لَا يُعْرَفُ، إِنَّمَا يُرْوَى عَنْهُ حَدِيثَانِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَيَحْيَى إِمَامُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ ثِقَةٌ، يُكْنَى أَبَا الْحَارِثِ، وَيُقَالُ لَهُ: يَحْيَى الْجَابِرُ، وَيُقَالُ لَهُ: يَحْيَى الْمُجْبِرُ أَيْضًا، وَهُوَ كُوفِيٌّ، رَوَى لَهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَبُو الْأَحْوَصِ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنازے کے پیچھے چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ایسی چال چلے جو دلکی چال سے دھیمی ہو۔ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے جلدی قبر میں پہنچا دو گے اور اگر برا ہے تو جہنمیوں ہی کو دور ہٹایا جاتا ہے۔ جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے، اس سے آگے نہیں ہونا چاہیئے، جو جنازہ کے آگے چلے وہ اس کے ساتھ جانے والوں میں سے نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث عبداللہ بن مسعود سے صرف اسی سند سے جانی جاتی ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو ابو حامد کی اس حدیث کو ضعیف بتاتے سنا ہے،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کا بیان ہے کہ حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ یحییٰ بن معین سے پوچھا گیا: ابوماجد کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ایک اڑتی چڑیا ہے جس سے ہم نے روایت کی ہے، یعنی مجہول راوی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 50 (3084)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 16 (1484) (ضعیف) (سند میں یحییٰ الجابر لین الحدیث، اور ابو ماجد مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1484) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (324) ، ضعيف الجامع الصغير (5066) ، المشكاة (1669) ، ضعيف أبي داود (698 / 3184) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د+3184 ، جه: 1484