الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
41. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا
41. باب: سورج نکلنے اور اس کے ڈوبنے کے وقت نماز جنازہ پڑھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1030
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: " ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، يَكْرَهُونَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي هَذِهِ السَّاعَاتِ، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا يَعْنِي: الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ، وَكَرِهَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَعِنْدَ غُرُوبِهَا، وَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالَ الشَّافِعِيُّ: لَا بَأْسَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهِنَّ الصَّلَاةُ.
عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین ساعتیں ایسی ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے یا اپنے مردوں کو دفنانے سے منع فرماتے تھے: جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، اور جس وقت ٹھیک دوپہر ہو رہی ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور جس وقت سورج ڈوبنے کی طرف مائل ہو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ لوگ ان اوقات میں نماز جنازہ پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں،
۳- ابن مبارک کہتے ہیں: اس حدیث میں ان اوقات میں مردے دفنانے سے مراد ان کی نماز جنازہ پڑھنا ہے ۱؎ انہوں نے سورج نکلتے وقت ڈوبتے وقت اور دوپہر کے وقت جب تک کہ سورج ڈھل نہ جائے نماز جنازہ پڑھنے کو مکروہ کہا ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۴- شافعی کہتے ہیں کہ ان اوقات میں جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، ان میں نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 51 (831)، سنن ابی داود/ الجنائز 55 (3192)، سنن النسائی/المواقیت 31 (561)، و33 (566)، والجنائز 89، (2015)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 30 (1519)، (تحفة الأشراف: 9939)، مسند احمد (4/152)، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1472) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: امام ترمذی نے بھی اسے اسی معنی پر محمول کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے واضح ہے، اس کے برخلاف امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اسے دفن حقیقی ہی پر محمول کیا اور انہوں نے «باب الدفن عند طلوع الشمش وعند غروبها» کے تحت اس کو ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1519)