الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
42. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الأَطْفَالِ
42. باب: بچوں کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1031
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ إِسْرَائِيلُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، قَالُوا: يُصَلَّى عَلَى الطِّفْلِ، وَإِنْ لَمْ يَسْتَهِلَّ بَعْدَ أَنْ يُعْلَمَ أَنَّهُ خُلِقَ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سواری والے جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والے جہاں چاہے رہے، اور بچوں کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسرائیل اور دیگر کئی لوگوں نے اسے سعید بن عبداللہ سے روایت کیا ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بچے کی نماز جنازہ یہ جان لینے کے بعد کہ اس میں جان ڈال دی گئی تھی پڑھی جائے گی گو (ولادت کے وقت) وہ رویا نہ ہو، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1031]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 49 (3180)، سنن النسائی/الجنائز 55 (1944)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1481)، و26 (1507)، (تحفة الأشراف: 11490)، مسند احمد (4/247، 252) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور یہی راجح قول ہے، کیونکہ ماں کے پیٹ کے اندر ہی بچے کے اندر روح پھونک دی جاتی ہے، گویا نومولود ایک ذی روح مسلمان ہے۔ پڑھنے کا بیان جب تک کہ وہ ولادت کے وقت نہ روئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1507)