الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
23. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ تُنْزَى الْحُمُرُ عَلَى الْخَيْلِ
23. باب: گھوڑی پر گدھے چھوڑنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1701
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو جَهْضَمٍ مُوسَى بْنُ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا مَأْمُورًا، مَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ إِلَّا بِثَلَاثٍ: " أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَأَنْ لَا نُنْزِيَ حِمَارًا عَلَى فَرَسٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا، عَنْ أَبِي جَهْضَمٍ، فَقَالَ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حَدِيثُ الثَّوْرِيِّ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَوَهِمَ فِيهِ الثَّوْرِيُّ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي جَهْضَمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع اور مامور بندے تھے، آپ نے ہم کو دوسروں کی بنسبت تین چیزوں کا خصوصی حکم دیا: ہم کو حکم دیا ۱؎ کہ پوری طرح وضو کریں، صدقہ نہ کھائیں اور گھوڑی پر گدھا نہ چھوڑیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سفیان ثوری نے ابوجہضم سے روایت کرتے ہوئے اس حدیث کی سند یوں بیان کی، «عن عبيد الله بن عبد الله بن عباس عن ابن عباس»،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ثوری کی حدیث غیر محفوظ ہے، اس میں ثوری سے وہم ہوا ہے، صحیح وہ روایت ہے جسے اسماعیل بن علیہ اور عبدالوارث بن سعید نے ابوجہضم سے، ابوجہضم عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس سے، اور عبیداللہ نے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کی ہے،
۴- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1701]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 131 (808)، سنن النسائی/الطہارة 106 (141)، والخیل 10 (3611)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 49 (426)، (تحفة الأشراف: 5791)، و مسند احمد (1/225، 235، 249) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یہ حکم ایجابی تھا، ورنہ اتمام وضوء سب کے لیے مستحب ہے، اور گدھے کو گھوڑی پر چھوڑنا سب کے لیے مکروہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد