الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي الاِسْتِفْتَاحِ بِصَعَالِيكِ الْمُسْلِمِينَ
24. باب: غریب اور مسکین مسلمانوں کی دعا کے ذریعہ مدد طلب کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1702
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ابْغُونِي ضُعَفَاءَكُمْ، فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مجھے اپنے ضعیفوں اور کمزوروں میں تلاش کرو، اس لیے کہ تم اپنے ضعیفوں اور کمزوروں کی (دعاؤں کی برکت کی) وجہ سے رزق دیئے جاتے ہو اور تمہاری مدد کی جاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1702]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 77 (2594)، سنن النسائی/الجہاد 43 (3181)، (تحفة الأشراف: 10923)، و مسند احمد (5/198) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں مالدار لوگوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اپنے سے کمتر درجے کے لوگوں کو حقیر نہ سمجھیں، کیونکہ انہیں دنیاوی اعتبار سے جو آسانیاں حاصل ہیں یہ کمزوروں کے باعث ہی ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کمزور مسلمانوں کی دعائیں بہت کام آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول نے ان کمزور مسلمانوں کی دعا سے مدد طلب کرنے کو کہا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (779) ، صحيح أبي داود (2335) ، التعليق الرغيب (1 / 24)