الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
37. باب مَا جَاءَ فِي دَفْنِ الْقَتِيلِ فِي مَقْتَلِهِ
37. باب: مقتول کو قتل گاہ ہی میں دفن کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1717
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَال: سَمِعْتُ نُبَيْحًا الْعَنَزِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، جَاءَتْ عَمَّتِي بِأَبِي لِتَدْفِنَهُ فِي مَقَابِرِنَا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُدُّوا الْقَتْلَى إِلَى مَضَاجِعِهِمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَنُبَيْحٌ ثِقَةٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن میری پھوپھی میرے باپ کو لے کر آئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی نے پکارا: مقتولوں کو ان کی قتل گاہوں میں لوٹا دو (دفن کرو) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور نبیح ثقہ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1717]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 42 (3165)، سنن النسائی/الجنائز 83 (2006)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1516)، (تحفة الأشراف: 3117)، سنن الدارمی/المقدمة 7 (46) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے راوی نبیح عنزی لین الحدیث ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یہ حکم شہداء کے لیے خاص ہے، حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ شہداء موت و حیات اور بعث و حشر میں بھی ایک ساتھ رہیں، عام میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اشد ضرورت کے تحت منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، شرط یہ ہے کہ نعش کی بےحرمتی نہ ہو اور آب و ہوا کے اثر سے اس میں کوئی تغیر نہ ہو، سعید ابن ابی وقاص کو صحابہ کی موجودگی میں مدینہ منتقل کیا گیا تھا، کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2516)