الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
36. باب مَا جَاءَ فِي طِيبِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ
36. باب: مرد اور عورت کی خوشبو کا بیان۔
حدیث نمبر: 2787
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیل رہی ہو اور رنگ چھپا ہوا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو لیکن مہک اس کی چھپی ہوئی ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2787]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 50 (2174)، سنن النسائی/الزینة 32 (5120، 5121) (تحفة الأشراف: 1586)، و مسند احمد (2/541) (حسن) (سند میں ”رجل“ مبہم راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو صحیح الترغیب رقم: 4024)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ مرد ایسی خوشبو لگائیں جس میں بو ہو اور رنگ نہ ہو، جیسے عطر اور عود وغیرہ، اور عورتیں ایسی چیزوں کا استعمال کریں جس میں رنگ ہو خوشبو نہ ہو مثلاً زعفران اور مہندی وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتانى ص (11)

قال الشيخ زبير على زئي: (2787) إسناده ضعيف / ن 5120 ¤ رجل مجهول وللحديث شواهد ضعيفة

حدیث نمبر: 2787M
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ الطُّفَاوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِلَّا أَنَّ الطُّفَاوِيَّ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ، وَحَدِيثُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ.
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے جریری سے، جریری نے ابونضرہ سے، ابونضرہ نے طفاوی سے اور طفاوی نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم طفاوی کا ذکر صرف اسی حدیث میں سن رہے ہیں ہم ان کا نام بھی نہیں جانتے، اسماعیل بن ابراہیم کی حدیث «اتم» (مکمل) اور «اطول» (لمبی) ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2787M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

وضاحت: ۲؎: مولف نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت یہ بتانے کے لیے پیش کی ہے کہ سفیان کی روایت میں مبہم راوی «رجل» طفاوی ہی ہیں، اور یہ مجہول ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتانى ص (11)

حدیث نمبر: 2788
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ طِيبِ الرَّجُلِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَخَيْرَ طِيبِ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ، وَنَهَى عَنْ مِيثَرَةِ الْأُرْجُوَانِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: مرد کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیلے اور اس کا رنگ چھپا رہے، اور عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور خوشبو چھپی رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زین کے اوپر انتہائی سرخ ریشمی کپڑا ڈالنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2788]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10805)، و مسند احمد (4/442) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتاني ص (11)

قال الشيخ زبير على زئي: (2788) إسناده ضعيف / د 4048