ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2789]
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے، اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیئے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں (ہدیہ و تحفہ میں آئیں) تو وہ واپس نہیں کی جاتی ہیں: تکئے، دہن، اور دودھ، دہن (تیل) سے مراد خوشبو ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- عبداللہ یہ مسلم بن جندب کے بیٹے ہیں اور مدنی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2790]
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو خوشبو دی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ جنت سے نکلی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- حنان (نام کے) راوی کو ہم صرف اسی حدیث میں پاتے ہیں، ۳- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تو پایا لیکن انہیں آپ کا دیدار نصیب نہ ہوا اور نہ ہی آپ سے کوئی حدیث سن سکے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2791]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المراسیل 97 (تحفة الأشراف: 18975) (ضعیف) (اولاً یہ مرسل ہے کیوں کہ ابو عثمان النھدی تابعی ہیں، دوسرے اس کا راوی ”حنان“ لین الحدیث ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل (189) ، الضعيفة (764) // ضعيف الجامع الصغير (385) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2791) إسناده ضعيف / السند مرسل