الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
51. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
51. باب: زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2815
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ:. ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کو) زعفرانی رنگ کے استعمال سے منع فرمایا ہے، مردوں کے لیے زعفران کے استعمال کی کراہت کا مطلب یہ ہے کہ مرد زعفران کی خوشبو نہ لگائیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2815]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 33 (5846)، صحیح مسلم/اللباس 23 (2101)، سنن ابی داود/ الترجل8 (4179)، سنن النسائی/الحج 43 (2707)، وا الزینة 73 (5258) (تحفة الأشراف: 1011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2815M
وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا آدَمُ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ يَعْنِي أَنْ يَتَطَيَّبَ بِهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفرانی رنگ کے استعمال سے روکا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2815M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2816
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا مُتَخَلِّقًا، قَالَ: " اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ عَلِيٌّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَنْ سَمِعَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَدِيمًا فَسَمَاعُهُ صَحِيحٌ، وَسَمَاعُ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ صَحِيحٌ، إِلَّا حَدِيثَيْنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُمَا مِنْهُ بِآخِرَةٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ إِنَّ عَطَاءَ بْنَ السَّائِبِ كَانَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ قَدْ سَاءَ حِفْظُهُ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمَّارٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَنَسٍ، وَأَبُو حَفْصٍ هُوَ أَبُو حَفْصِ بْنُ عُمَرَ.
یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎، تو آپ نے فرمایا: جاؤ اسے دھو ڈالو۔ پھر دھو ڈالو، پھر (آئندہ کبھی) نہ لگاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے عطا بن سائب سے اس حدیث کی اسناد میں اختلاف کیا ہے،
۳- علی (علی ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ جس نے عطاء بن سائب سے ان کی زندگی کے پرانے (پہلے) دور میں سنا ہے تو اس کا سماع صحیح ہے اور شعبہ اور سفیان ثوری کا عطاء بن سائب سے سماع صحیح ہے مگر دو حدیثیں جو عطاء سے زاذان کے واسطہ سے مروی ہیں تو وہ صحیح نہیں ہیں،
۴- شعبہ کہتے ہیں میں نے ان دونوں حدیثوں کو عطاء سے ان کی عمر کے آخری دور میں سنا ہے۔ (اور یہ حدیث ان میں سے نہیں ہے)،
۵- کہا جاتا ہے کہ عطاء بن سائب کا حافظہ ان کے آخری دور میں بگڑ گیا تھا،
۶- اس باب میں عمار، ابوموسیٰ، اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2816]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 34 (5124) (تحفة الأشراف: 11849)، و مسند احمد (4/171، 173) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو حفص مجہول راوی ہے)»

وضاحت: ۱؎: «خلوق»: ایک قسم کی خوشبو ہے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (2816) إسناده ضعيف / ن 5124 ، 5125 ¤ أبو حفص: مجهول (تق:3279)