الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
47. باب وَمِنْ سُورَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
47. باب: سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3259
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ سورة محمد آية 19، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ "، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ "، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات» تو اپنے گناہوں کے لیے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے مغفرت مانگ (محمد: ۱۹)، کی تفسیر میں فرمایا: میں اللہ سے ہر دن ستر بار مغفرت طلب کرتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دن میں اللہ سے سو بار مغفرت طلب کرتا ہوں،
۳- نیز متعدد دیگر سندوں سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ میں اللہ سے ہر دن سو مرتبہ استغفار طلب کرتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3259]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 145 (43
4- 439) (تحفة الأشراف: 15278) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3260
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا هَذِهِ الْآيَةَ: " وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ سورة محمد آية 38، قَالُوا: وَمَنْ يُسْتَبْدَلُ بِنَا؟ قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَنْكِبِ سَلْمَانَ، ثُمَّ قَالَ: " هَذَا وَقَوْمُهُ، هَذَا وَقَوْمُهُ ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ أَيْضًا هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن یہ آیت «وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا أمثالكم» اے عرب کے لوگو! تم (ایمان و جہاد سے) پھر جاؤ گے تو تمہارے بدلے اللہ دوسری قوم کو لا کر کھڑا کرے گا، وہ تمہارے جیسے نہیں (بلکہ تم سے اچھے) ہوں گے (محمد: ۳۸)، تلاوت فرمائی، صحابہ نے کہا: ہمارے بدلے کون لوگ لائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان کے کندھے پر ہاتھ مارا (رکھا) پھر فرمایا: یہ اور اس کی قوم، یہ اور اس کی قوم۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی سند میں کلام ہے،
۳- عبداللہ بن جعفر نے بھی یہ حدیث علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت کی ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3260]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14036) (صحیح) (سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن آنے والی حدیث کی متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)

قال الشيخ زبير على زئي: (3260) إسناده ضعيف ¤ شيخ من أھل المدينة مجھول

حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرَ اللَّهُ إِنْ تَوَلَّيْنَا اسْتُبْدِلُوا بِنَا ثُمَّ لَمْ يَكُونُوا أَمْثَالَنَا؟ قَالَ: وَكَانَ سَلْمَانُ بِجَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخِذَ سَلْمَانَ، وَقَالَ: " هَذَا وَأَصْحَابُهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ مَنُوطًا بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ فَارِسَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ نے کیا ہے کہ اگر ہم پلٹ جائیں گے تو وہ ہماری جگہ لے آئے جائیں گے، اور وہ ہم جیسے نہ ہوں گے، سلمان رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان رضی الله عنہ کی ران پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: یہ اور ان کے اصحاب، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایمان ثریا ۱؎ کے ساتھ بھی معلق ہو گا تو بھی فارس کے کچھ لوگ اسے پا لیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ عبداللہ بن جعفر بن نجیح: علی بن المدینی کے والد ہیں،
۲- علی بن حجر نے عبداللہ بن جعفر سے بہت سے احادیث روایت کی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3261]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)

قال الشيخ زبير على زئي: (3261) إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن جعفر بن نجيح ضعيف (تق:3255) وسقط ذكره من دلائل النبوة للبيھقي(334/6) وتابعه مسلم بن خالد الزنجي وھو ضعيف (د 3510) وحديث البخاري (4898۔4897) يغني عنه

حدیث نمبر: 3261M
وَقَدْ رَوَى عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْكَثِيرَ، وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: مُعَلَّقٌ بِالثُّرَيَّا.
علی بن حجر نے ہمیں یہ حدیث بطریق: «‏‏‏‏إسمعيل بن جعفر عن عبد الله بن جعفر» روایت کی ہے، نیز: ہم سے بشر بن معاذ نے یہ حدیث بطریق «عبد الله بن جعفر عن العلاء» بھی روایت کی ہے مگر اس طریق میں «معلق بالثريا» کے الفاظ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3261M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ثریا سات ستارے ہیں جو سب ستاروں سے زیادہ بلندی پر ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان (یا دین، یا علم جیسا کہ دیگر روایات میں ہے اور سب کا حاصل مطلب ایک ہی ہے) ثریا پر بھی چلا جائے تو بھی سلمان فارسی رضی الله عنہ کو قوم کے کچھ لوگ وہاں بھی جا کر حاصل کر لیں گے، اور یہ پیشین گوئی اس طرح ہو گئی کہ اہل فارس میں سیکڑوں علماء اسلام پیدا ہوئے، اور بقول امام احمد بن حنبل: اگر اس سے محدثین نہیں مراد ہوں تو میں نہیں سمجھتا کہ تب پھر کون مراد ہوں گے، «رحمہم اللہ جمیعا» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)