الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
101. باب قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ
101. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان: ”اس شخص کی ناک خاک آلود ہو …“۔
حدیث نمبر: 3545
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ "، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَأَظُنُّهُ قَالَ: " أَوْ أَحَدُهُمَا ". قًالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے ہوں، عبدالرحمٰن (راوی) کہتے ہیں: میرا خیال یہ ہے کہ آپ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا (اور ان کی خدمت کر کے اپنی مغفرت نہ کر الی ہو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ ۱؎ ہیں،
۳- اس باب میں جابر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود بھیج دے تو اس مجلس میں چاہے جتنی بار آپ کا نام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہو گا (یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہو گا)۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3545]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف والجملة الأخیرة عند مسلم في البر والصلة 3 (2551) (تحفة الأشراف: 12977)، و مسند احمد (2/254) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ان کی ماں کا نام علیہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (927) ، التعليق الرغيب (2 / 283) ، فضل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم (16)

حدیث نمبر: 3546
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3546]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 3412) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (933) ، فضل الصلاة (14 / 31 - 39) ، التعليق الرغيب (2 / 284)