حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش! آپ اپنا جانشین مقرر فرما دیتے، آپ نے فرمایا: ”اگر میں نے اپنا جانشین مقرر کر دیا اور تم نے اس کی نافرمانی کی تو تم عذاب دیئے جاؤ گے، البتہ حذیفہ جو کچھ تم سے کہیں تم ان کی تصدیق کرو“، اور جو عبداللہ (عبداللہ بن مسعود)۱؎ تمہیں پڑھائیں انہیں پڑھ لو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور یہ شریک کی روایت سے ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3812]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3322) (ضعیف) (سند میں ابوالیقظان اور شریک القاضی دونوں ضعیف راوی ہیں، ابوالیقظان شیعی بھی ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث شریک اور ابوالیقظان کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے، مگر خلافت کے بارے میں ابن مسعود کی وصیت کی بابت ایک صحیح حدیث (رقم: (۳۸۱۸) گزر چکی ہے، اس حدیث کا ماحصل یہ ہے کہ آپ نے واضح طور پر اپنے جانشین کا نام تو نہیں بتایا، مگر حذیفہ رضی اللہ کی احالہ کر کے اشارہ کر دیا کہ جو حذیفہ بتائیں، وہی میری بات ہے، ابوحذیفہ نے ابوبکر رضی الله عنہ کے بارے میں بعد میں بتا دیا، (نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۲/۳۸)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6232)
قال الشيخ زبير على زئي: (3812) إسناده ضعيف أبو اليقظان: ضعيف (تقدم:126)