ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجات میں سے کسی پر مجھے اتنا رشک نہیں آیا جتنا خدیجہ پر آیا، اور اگر میں ان کو پا لیتی تو میرا کیا حال ہوتا؟ اور اس کی وجہ محض یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کثرت سے یاد کرتے تھے، اگر آپ بکری بھی ذبح کرتے تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر خدیجہ کی سہیلیوں کو ہدیہ بھیجتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3875]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 2017 (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کسی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا ام المؤمنین خدیجہ رضی الله عنہا پر کیا، حالانکہ مجھ سے تو آپ نے نکاح اس وقت کیا تھا جب وہ انتقال کر چکی تھیں، اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں موتی کے ایک ایسے گھر کی بشارت دی تھی جس میں نہ شور و شغف ہو اور نہ تکلیف و ایذا کی کوئی بات۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- «من قصبٍ» سے مراد موتی کے بانس ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3876]
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر (اپنے زمانہ میں) خدیجہ بنت خویلد تھیں اور دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر (اپنے زمانہ میں) مریم بنت عمران تھیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں، انس، ابن عباس اور عائشہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3877]
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساری دنیا کی عورتوں میں سے تمہیں مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، اور فرعون کی بیوی آسیہ کافی ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3878]