الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
12. (باب)
12. (حدیث سننے اور اسے روایت کرنے میں استعمال ہونے والے صیغے اور ان کے بارے میں محدثین کے مذاہب)
حدیث نمبر: م115
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْقِرَائَةُ عَلَى الْعَالِمِ إِذَا كَانَ يَحْفَظُ مَا يُقْرَأُ عَلَيْهِ أَوْ يُمْسِكُ أَصْلَهُ فِيمَا يُقْرَأُ عَلَيْهِ إِذَا لَمْ يَحْفَظْ هُوَ صَحِيحٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ السَّمَاعِ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں: عالم پر حدیث پڑھنا اگر وہ ان پڑھی جانے والی احادیث کا حافظ ہے، یا اگر وہ حافظ حدیث نہیں ہے تو اس پر پڑھی جانے والی کتاب کی اصل اس کے ہاتھ میں ہے تو یہ اہل حدیث کے نزدیک سماع کی طرح صحیح ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م115]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م116
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ أَقُولُ؟ فَقَالَ: قُلْ:"حَدَّثَنَا".
‏‏‏‏ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عطاء بن ابی رباح پر پڑھا تو ان سے کہا کہ میں کیسے کہوں؟ کہا: کہو «حدثنا» ہم سے (شیخ نے) اس حدیث کو بیان کیا۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م116]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م117
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي عِصْمَةَ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنَّ نَفَرًا قَدِمُوا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ بِكِتَابٍ مِنْ كُتُبِهِ فَجَعَلَ يَقْرَأُ عَلَيْهِمْ فَيُقَدِّمُ وَيُؤَخِّرُ فَقَالَ: إِنِّي بَلِهْتُ لِهَذِهِ الْمُصِيبَةِ؛ فَاقْرَئُوا عَلَيَّ؛ فَإِنَّ إِقْرَارِي بِهِ كَقِرَائَتِي عَلَيْكُمْ.
‏‏‏‏ عکرمہ کہتے ہیں: ابن عباس کے پاس طائف کی ایک جماعت آئی جن کے ہاتھ میں ابن عباس کی کتابوں میں سے ایک کتاب تھی، تو ابن عباس نے ان پر پڑھنا شروع کر دیا کبھی آگے سے پڑھتے اور کبھی پیچھے سے پڑھنے لگتے اور کہا: میں اس مصیبت سے عاجز ہوں، تم مجھ پر پڑھو، میرا اقرار ویسے ہی ہے جیسے میں تم پر پڑھوں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م117]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م118
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ: إِذَا نَاوَلَ الرَّجُلُ كِتَابَهُ آخَرَ فَقَالَ: ارْوِ هَذَا عَنِّي؛ فَلَهُ أَنْ يَرْوِيَهُ.
‏‏‏‏ منصور بن معتمر کہتے ہیں: آدمی جب کسی کو اپنی کتاب ہاتھ میں پکڑا دے اور کہے کہ یہ مجھ روایت کرو تو اس کے لیے جائز ہے کہ اس کی روایت کرے (اس کو محدثین کی اصطلاح میں «مناولہ» کہتے ہیں)۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م118]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م119
و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: سَأَلْتُ أَبَا عَاصِمٍ النَّبِيلَ عَنْ حَدِيثٍ فَقَالَ: اقْرَأْ عَلَيَّ؛ فَأَحْبَبْتُ أَنْ يَقْرَأَ هُوَ فَقَالَ: أَأَنْتَ لا تُجِيزُ الْقِرَائَةَ، وَقَدْ كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يُجِيزَانِ الْقِرَائَةَ؟!.
‏‏‏‏ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: میں نے ابوعاصم النبیل سے ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: مجھ پر پڑھو، میں نے یہ پسند کیا کہ وہ پڑھیں تو انہوں نے کہا: کیا تم قراءۃ (شیخ پر پڑھنے) کو جائز نہیں کہتے، جب کہ سفیان ثوری اور مالک بن انس شیخ پر قراءۃ کو جائز کہتے تھے!۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م119]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م120
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ الْمِصْرِيُّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ مَا قُلْتُ:"حَدَّثَنَا" فَهُوَ مَا سَمِعْتُ مَعَ النَّاسِ وَمَا قُلْتُ:"حَدَّثَنِي" فَهُوَ مَا سَمِعْتُ وَحْدِي وَمَا قُلْتُ:"أَخْبَرَنَا" فَهُوَ مَا قُرِئَ عَلَى الْعَالِمِ وَأَنَا شَاهِدٌ، وَمَا قُلْتُ:"أَخْبَرَنِي" فَهُوَ مَا قَرَأْتُ عَلَى الْعَالِمِ يَعْنِي وَأَنَا وَحْدِي.
‏‏‏‏ عبداللہ بن وہب کہتے ہیں: میں نے حدیث کی روایت میں «حدثنا» کا صیغہ استعمال کیا تو اس سے مراد وہ احادیث ہیں جن کو ہم نے لوگوں کے ساتھ سنا، اور جب میں «حدثنا» کہتا ہوں تو وہ میری تنہا مسموعات میں سے ہیں، اور جب «أخبرنا» کہتا ہوں تو وہ عالم حدیث پر پڑھی جانے والی احادیث ہیں، جن میں میں حاضر تھا، اور جب میں «اخبرنی» کہتا ہوں تو وہ میری عالم حدیث پر تنہا پڑھی ہوئی روایات ہوتی ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م120]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م121
وسَمِعْت أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، يَقُولُ:"حَدَّثَنَا" وَ"أَخْبَرَنَا" وَاحِد.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: «حدثنا» اور «أخبرنا» دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م121]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م122
قَالَ أَبُو عِيسَى: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُصْعَبٍ الْمَدِينِيِّ فَقُرِئَ عَلَيْهِ بَعْضُ حَدِيثِهِ فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ نَقُولُ؟ فَقَالَ: قُلْ: حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: ہم ابو مصعب کے پاس تھے، ان پر ان کی بعض احادیث کو پڑھا گیا تو میں نے ان سے کہا: ہم حدیث روایت کرتے وقت کون سا صیغہ استعمال کریں؟ کہا: کہو: «حدثنا ابو مصعب» یعنی ہم سے ابومصعب نے حدیث بیان کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م122]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م123
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ أَجَازَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الإِجَازَةَ إِذَا أَجَازَ الْعَالِمُ لأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ فَلَهُ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں: بعض اہل علم نے اجازئہ حدیث کو جائز کہا ہے، جب عالم حدیث کسی کو اپنی کسی حدیث کی روایت کی اجازت دے تو اس (مستجیز) کے لیے جائز ہے کہ وہ مجیز (یعنی اجازئہ حدیث دینے والے شیخ) سے روایت کرے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م123]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م124
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَيْرٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ قَالَ: كَتَبْتُ كِتَابًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ فَقُلْتُ: أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ بشیر بن نہیک کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ کی روایت سے ایک کتاب لکھی تو ان سے کہا کہ میں اسے آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں، روایت کرو۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م124]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م125
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْحَسَنِ: عِنْدِي بَعْضُ حَدِيثِكَ أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ محمد بن اسماعیل واسطی نے ہم سے بیان کیا ان سے محمد بن الحسن واسطی نے بیان کیا وہ عوف اعرابی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حسن بصری سے کہا: میرے پاس آپ کی بعض احادیث ہیں، کیا میں انہیں آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م125]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م126
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ إِنَّمَا يُعْرَفُ بِمَحْبُوبِ بْنِ الْحَسَنِ، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: محمد بن الحسن محبوب بن الحسن کے نام سے معروف ہیں، ان سے کئی ائمہ نے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م126]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م127
حَدَّثَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَتَيْتُ الزُّهْرِيَّ بِكِتَابٍ؛ فَقُلْتُ له: هَذَا مِنْ حَدِيثِكَ، أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ عبیداللہ بن عمر کہتے ہیں: زہری کے پاس میں ایک کتاب لے کر آیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ آپ کی احادیث ہیں، کیا میں انہیں آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م127]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م128
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِكِتَابٍ، فَقَالَ: هَذَا حَدِيثُكَ أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: ابن جریج، ہشام بن عروہ کے پاس ایک کتاب لے کر آئے اور ان سے کہا یہ آپ کی احادیث ہیں، کیا میں انہیں آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م128]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م129
قَالَ يَحْيَى: فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: لاأَدْرِي أَيُّهُمَا أَعْجَبُ أَمْرًا؟.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے اپنے جی میں کہا: مجھے نہ معلوم ہو سکا کہ دونوں صورتوں میں کون زیادہ تعجب خیز بات ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م129]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م130
وَقَالَ عَلِيٌّ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ؟ فَقَالَ: ضَعِيفٌ؛ فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ:"أَخْبَرَنِي"! فَقَالَ: لا شَيْئَ، إِنَّمَا هُوَ كِتَابٌ دَفَعَهُ إِلَيْهِ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے ابن جریج کی عطا خراسانی سے روایت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ضعیف ہے، میں نے کہا: وہ «أخبرنی» کہتے ہیں، کہا: بیکار بات ہے، یہ صرف کتاب ہے جو عطا نے ابن جریج کو دے دی تھی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م130]
تخریج الحدیث: «0»