ترمذی کہتے ہیں: جب حدیث مرسل ہو تو وہ اہل حدیث کی اکثریت کے نزدیک صحیح نہیں ہے، کئی ائمہ حدیث نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م131]
عتبہ بن ابی حکیم کہتے ہیں: زہری نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ کو «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے سنا تو کہا: اے ابن فروہ! اللہ تم سے جنگ کرے، تم ایسی حدیث ہمارے پاس لے کر آئے ہو جس کی نکیل ہے نہ لگام (جس کا نہ سر نہ پیر)۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م132]
علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: میرے نزدیک مجاہد کی مراسیل ؛ عطاء بن ابی رباح کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں، عطا سب سے روایت کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م133]
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: مجاہد کی مراسیل آپ کے نزدیک زیادہ اچھی ہیں یا طاؤس کی؟ کہا: دونوں قریب قریب ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م135]
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: ابواسحاق سبیعی کی مراسیل میرے نزدیک تقریباً کچھ بھی نہیں ہیں، ایسے ہی اعمش، تیمی، یحییٰ بن ابی کثیر، اور ابن عیینہ کی مراسیل سب ہوا کی مانند ہیں، پھر کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اور سفیان بن سعید ثوری کی مراسیل بھی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م136]
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: آپ مالک کی مراسیل کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: یہ مجھے زیادہ پسند ہیں، پھر یحییٰ بن سعیدالقطان نے کہا: رواۃ حدیث میں مالک سے زیادہ کسی کی حدیث صحیح نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م137]
سوار بن عبداللہ عنبری کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ القطان کو کہتے سنا: حسن بصری اپنی روایت میں جب «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے ہیں تو ایک یا دو حدیث کے علاوہ مجھے ان کی ساری احادیث کی اصل مل گئی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م138]
ترمذی کہتے ہیں: اور مرسل کو ضعیف کہنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ ان ائمہ نے ثقہ اور غیر ثقہ ہر طرح کے رواۃ سے روایت کی ہے، تو جب ایک راوی نے نے کوئی حدیث روایت کی اور اس کو مرسل بیان کیا تو ہو سکتا ہے کہ اس نے غیر ثقہ راوی سے اس کی روایت کی ہو چنانچہ حسن بصری نے معبد جہنی پر جرح کی پھر اس سے روایت کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م139]
مرحوم بن عبدالعزیز العطار کے والد اور چچا کہتے ہیں کہ ہم نے حسن بصری کو کہتے سنا: تم معبد جہنی سے بچو، کیونکہ وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا سے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م140]
امام ترمذی کہتے ہیں: شعبی سے منقول ہے کہ حارث اعور نے ہم سے حدیث روایت کی اور وہ کذاب تھا، اور اس سے شعبی نے بھی روایت کی ہے، فرائض کے باب میں علی وغیرہ سے ان کی اکثر روایات کا مصدر حارث اعور ہی ہے۔ اور شعبی کا قول ہے کہ حارث اعور نے مجھے علم فرائض سکھائے، حارث علم فرائض میں سب سے ماہر آدمی تھے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م141]
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: کیا تم سفیان بن عیینہ پر تعجب نہیں کرو گے، جابر جعفی نے جب ہزار سے زیادہ احادیث ان سے بیان کیں تو میں نے اس کو ان کے کہنے کی وجہ سے ترک کر دیا، پھر وہ اس سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م142]