الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
13. (باب)
13. (مرسل حدیث کا حکم)
حدیث نمبر: م131
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْحَدِيثُ إِذَا كَانَ مُرْسَلا؛ فَإِنَّهُ لا يَصِحُّ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَدْ ضَعَّفَهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: جب حدیث مرسل ہو تو وہ اہل حدیث کی اکثریت کے نزدیک صحیح نہیں ہے، کئی ائمہ حدیث نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م131]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م132
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ قَالَ: سَمِعَ الزُّهْرِيُّ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ يَقُولُ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: قَاتَلَكَ اللَّهُ يَا ابْنَ أَبِي فَرْوَةَ! تَجِيئُنَا بِأَحَادِيثَ لَيْسَتْ لَهَا خُطُمٌ وَلا أَزِمَّةٌ.
‏‏‏‏ عتبہ بن ابی حکیم کہتے ہیں: زہری نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ کو «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے سنا تو کہا: اے ابن فروہ! اللہ تم سے جنگ کرے، تم ایسی حدیث ہمارے پاس لے کر آئے ہو جس کی نکیل ہے نہ لگام (جس کا نہ سر نہ پیر)۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م132]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م133
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ بِكَثِيرٍ، كَانَ عَطَائٌ يَأْخُذُ عَنْ كُلِّ ضَرْبٍ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: میرے نزدیک مجاہد کی مراسیل ؛ عطاء بن ابی رباح کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں، عطا سب سے روایت کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م133]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م134
قَالَ عِلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى: مُرْسَلاتُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائٍ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: میرے نزدیک سعید بن جبیر کی مراسیل عطاء کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م134]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م135
قُلْتُ لِيَحْيَى: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ مُرْسَلاتُ طَاوُسٍ؟ قَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: مجاہد کی مراسیل آپ کے نزدیک زیادہ اچھی ہیں یا طاؤس کی؟ کہا: دونوں قریب قریب ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م135]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م136
قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: مُرْسَلاتُ أَبِي إِسْحَاقَ عِنْدِي شِبْهُ لا شَيْئَ، وَالأَعْمَشُ، وَالتَّيْمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَمُرْسَلاتُ ابْنِ عُيَيْنَةَ شِبْهُ الرِّيحِ، ثُمَّ قَالَ: إِي وَاللَّهِ! وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: ابواسحاق سبیعی کی مراسیل میرے نزدیک تقریباً کچھ بھی نہیں ہیں، ایسے ہی اعمش، تیمی، یحییٰ بن ابی کثیر، اور ابن عیینہ کی مراسیل سب ہوا کی مانند ہیں، پھر کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اور سفیان بن سعید ثوری کی مراسیل بھی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م136]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م137
قُلْتُ لِيَحْيَى: فَمُرْسَلاتُ مَالِكٍ؟ قَالَ: هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ، ثُمَّ قَالَ يَحْيَى: لَيْسَ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِكٍ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: آپ مالک کی مراسیل کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: یہ مجھے زیادہ پسند ہیں، پھر یحییٰ بن سعیدالقطان نے کہا: رواۃ حدیث میں مالک سے زیادہ کسی کی حدیث صحیح نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م137]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م138
حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ: مَا قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِلا وَجَدْنَا لَهُ أَصْلا إِلا حَدِيثًا أَوْ حَدِيثَيْنِ.
‏‏‏‏ سوار بن عبداللہ عنبری کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ القطان کو کہتے سنا: حسن بصری اپنی روایت میں جب «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے ہیں تو ایک یا دو حدیث کے علاوہ مجھے ان کی ساری احادیث کی اصل مل گئی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م138]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م139
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَنْ ضَعَّفَ الْمُرْسَلَ؛ فَإِنَّهُ ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ هَؤُلائِ الأَئِمَّةَ قَدْ حَدَّثُوا عَنْ الثِّقَاتِ وَغَيْرِ الثِّقَاتِ؛ فَإِذَا رَوَى أَحَدُهُمْ حَدِيثًا، وَأَرْسَلَهُ؛ لَعَلَّهُ أَخَذَهُ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ. قَدْ تَكَلَّمَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ، ثُمَّ رَوَى عَنْهُ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: اور مرسل کو ضعیف کہنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ ان ائمہ نے ثقہ اور غیر ثقہ ہر طرح کے رواۃ سے روایت کی ہے، تو جب ایک راوی نے نے کوئی حدیث روایت کی اور اس کو مرسل بیان کیا تو ہو سکتا ہے کہ اس نے غیر ثقہ راوی سے اس کی روایت کی ہو چنانچہ حسن بصری نے معبد جہنی پر جرح کی پھر اس سے روایت کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م139]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م140
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي أَبِي وَعَمِّي قَالا: سَمِعْنَا الْحَسَنَ يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَمَعْبَدًا الْجُهَنِيَّ؛ فَإِنَّهُ ضَالٌّ مُضِلٌّ.
‏‏‏‏ مرحوم بن عبدالعزیز العطار کے والد اور چچا کہتے ہیں کہ ہم نے حسن بصری کو کہتے سنا: تم معبد جہنی سے بچو، کیونکہ وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا سے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م140]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م141
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُرْوَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الأَعْوَرُ، وَكَانَ كَذَّابًا. وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ، وَأَكْثَرُ الْفَرَائِضِ الَّتِي يَرْوِيهَا عَنْ عَلِيٍّ وَغَيْرِهِ هِيَ عَنْهُ. وَقَدْ قَالَ الشَّعْبِيُّ: الْحَارِثُ الأَعْوَرُ عَلَّمَنِي الْفَرَائِضَ، وَكَانَ مِنْ أَفْرَضِ النَّاسِ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں: شعبی سے منقول ہے کہ حارث اعور نے ہم سے حدیث روایت کی اور وہ کذاب تھا، اور اس سے شعبی نے بھی روایت کی ہے، فرائض کے باب میں علی وغیرہ سے ان کی اکثر روایات کا مصدر حارث اعور ہی ہے۔ اور شعبی کا قول ہے کہ حارث اعور نے مجھے علم فرائض سکھائے، حارث علم فرائض میں سب سے ماہر آدمی تھے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م141]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م142
قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: أَلا تَعْجَبُونَ مِنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ! لَقَدْ تَرَكْتُ لِجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ بِقَوْلِهِ؛ لَمَّا حَكَى عَنْهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ، ثُمَّ هُوَ يُحَدِّثُ عَنْهُ.
‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: کیا تم سفیان بن عیینہ پر تعجب نہیں کرو گے، جابر جعفی نے جب ہزار سے زیادہ احادیث ان سے بیان کیں تو میں نے اس کو ان کے کہنے کی وجہ سے ترک کر دیا، پھر وہ اس سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م142]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م143
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَتَرَكَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدِيثَ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ.
‏‏‏‏ محمد بن بشار کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن مہدی نے جابر جعفی کو چھوڑ دیا۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م143]
تخریج الحدیث: «0»