الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
15. (باب)
15. (امام ترمذی کے نزدیک حدیث حسن کی تعریف)
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَا ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ"حَدِيثٌ حَسَنٌ"؛ فَإِنَّمَا أَرَدْنَا بِهِ حُسْنَ إِسْنَادِهِ عِنْدَنَا.
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم نے اس کتاب میں جس حدیث کو ” حسن“ کہا ہے اس سے ہماری مراد اس کی سند کا ” حسن“ ہونا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م160]
تخریج الحدیث: «0»
كُلُّ حَدِيثٍ يُرْوَى لا يَكُونُ فِي إِسْنَادِهِ مَنْ يُتَّهَمُ بِالْكَذِبِ، وَلا يَكُونُ الْحَدِيثُ شَاذًّا، وَيُرْوَى مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ نَحْوَ ذَاكَ؛ فَهُوَ عِنْدَنَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ہر وہ حدیث جس کی سند میں متہم بالکذب راوی نہ ہو اور نہ وہ شاذ ہو اور وہ دوسرے طرق سے مروی ہو تو یہ ہمارے نزدیک ” حسن“ ہے ۱؎ ۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م161]
تخریج الحدیث: «0»
Back