الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
16. (باب)
16. (علمائے حدیث کے نزدیک غریب احادیث کی اقسام)
حدیث نمبر: م162
وَمَا ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ"حَدِيثٌ غَرِيبٌ" فَإِنَّ أَهْلَ الْحَدِيثِ يَسْتَغْرِبُونَ الْحَدِيثَ لِمَعَانٍ:
‏‏‏‏ اور ہم نے اس کتاب میں جن احادیث کو غریب کہا ہے تو اہل حدیث کے نزدیک غریب حدیث کے مختلف معانی ہیں: [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م162]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م163
1- رُبَّ حَدِيثٍ يَكُونُ غَرِيبًا لا يُرْوَى إِلا مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ مِثْلُ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْعُشَرَائِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلا فِي الْحَلْقِ وَاللِّبَّةِ؟ فَقَالَ:"لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا أَجْزَأَ عَنْكَ".
‏‏‏‏ ۱- کبھی حدیث کی غرابت یہ ہوتی ہے کہ وہ صرف ایک سند سے مروی ہوتی ہے جیسے حماد بن سلمہ کی حدیث جس کو وہ ابوالعشرا ء سے روایت کرتے ہیں، اور وہ اپنے باپ سے، عشراء کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول: کیا ذبح کی جگہ صرف حلق اور گردن ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اگر تم اس کی ران میں زخم لگاؤ گے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م163]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م164
فَهَذَا حَدِيثٌ تَفَرَّدَ بِهِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَائِ، وَلا يُعْرَفُ لأَبِي الْعُشَرَائِ، عَنْ أَبِيهِ إِلا هَذَا الْحَدِيثُ، وَإِنْ كَانَ هَذَا الْحَدِيثُ مَشْهُورًا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ؛ وَإِنَّمَا اشْتُهِرَ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِهِ.
‏‏‏‏ حماد بن سلمہ اس حدیث کی ابوالعشراء سے روایت میں منفرد ہیں، ابوالعشراء کی اپنے والد سے صرف یہی ایک حدیث معروف ہے، گرچہ اہل علم کے نزدیک یہ حدیث مشہور ہے، اور یہ صرف حماد بن سلمہ کی حدیث سے مشہور ہے، ہمیں اس کا علم صرف انہیں کی حدیث سے ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م164]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م165
2-وَرُبَّ رَجُلٍ مِنْ الأَئِمَّةِ يُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ لا يُعْرَفُ إِلا مِنْ حَدِيثِهِ، فَيَشْتَهِرُ الْحَدِيثُ لِكَثْرَةِ مَنْ رَوَى عَنْهُ مِثْلُ مَا رَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلائِ وَعَنْ هِبَتِهِ". وَهَذَا حَدِيثٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، رَوَاهُ عَنْهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَشُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
‏‏‏‏ ۲- اور کبھی کوئی امام حدیث ایک حدیث روایت کرتا ہے، جو صرف اسی امام کی حدیث سے معروف ہوتی ہے، اور حدیث کی شہرت اس سے روایت کرنے والوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے، جیسے عبداللہ بن دینار کی روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کی خرید و فروخت اور ہبہ سے منع کیا ہے، اس حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن دینار ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور ان سے روایت عبیداللہ بن عمر، شعبہ، سفیان ثوری، مالک بن انس، سفیان بن عیینہ اور دوسرے کئی ائمہ نے کی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م165]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م166
وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ؛ فَوَهِمَ فِيهِ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، وَالصَّحِيحُ هُوَ"عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ". هَكَذَا رَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى الْمُؤَمِّلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شُعْبَةَ فَقَالَ شُعْبَةُ: لَوَدِدْتُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ دِينَارٍ أَذِنَ لِي حَتَّى كُنْتُ أَقُومُ إِلَيْهِ فَأُقَبِّلُ رَأْسَهُ.
‏‏‏‏ یحیی بن سلیم نے اس حدیث کی روایت بسند «عبیداللہ بن عمر عن نافع عن ابن عمر» کی ہے، یحییٰ بن سلیم کو اس روایت میں وہم ہو گیا ہے، صحیح بسند «عبیداللہ بن عمر عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر» ہی ہے۔ ایسے ہی اس حدیث کی روایت عبدالوہاب ثقفی اور عبداللہ بن نمیر نے بسند «عبیداللہ بن عمر عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر» کی ہے۔ مؤمل نے اس حدیث کی روایت شعبہ سے کی ہے، شعبہ کہتے ہیں: مجھے یہ پسند ہے کہ عبداللہ بن دینار مجھے اجازت دیں کہ میں ان کے پاس اٹھ کر آؤں اور ان کا سر چوم لوں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م166]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م167
3- قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرُبَّ حَدِيثٍ إِنَّمَا يُسْتَغْرَبُ لِزِيَادَةٍ تَكُونُ فِي الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ ۳- ترمذی کہتے ہیں: بعض مرتبہ حدیث میں غرابت کسی الفاظ کی زیادتی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م167]
تخریج الحدیث: «0»