الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
اخلاق و آداب سے متعلق مسائل
11. کسی چیز کو تقسیم کرتے وقت دائیں طرف سے آغاز کیا جائے
حدیث نمبر: 471
3- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بلبن قد شيب بماء وعن يمينه أعرابي وعن يساره أبو بكر الصديق، فشرب ثم أعطى الأعرابي وقال: ”الأيمن فالأيمن.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں (کنویں کا) پانی ملایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک اعرابی (دیہاتی) اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دودھ) پیا پھر (باقی دودھ) اعرابی کو دے دیا اور فرمایا: دایاں (مقدم ہے) پھر (جو اس کے بعد) دایاں ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 471]
تخریج الحدیث: «3- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 926/2 ح 787، ك 49 ح 17) التمهيد 151/6، الاستذكار: 1720، أخرجه البخاري (5619) ومسلم (2029) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 472
413- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم أتي بشراب فشرب منه وعن يمينه غلام وعن يساره الأشياخ، فقال للغلام: ”أتأذن لي أن أعطي هؤلاء“ فقال: لا والله يا رسول الله، لا أوثر بنصيبي منك أحدا، قال: فتله رسول الله صلى الله عليه وسلم فى يده.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مشروب (یعنی دودھ) لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی عمر کے لوگ تھے تو آپ نے لڑکے سے کہا: اگر تم مجھے اجازت دو تو ان (بڑی عمر کے) لوگوں کو یہ (بچا ہوا حصہ) دے دوں؟ اس لڑکے نے کہا: نہیں، یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! میں آپ کے جوٹھے پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 472]
تخریج الحدیث: «413- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 926/2، 927 ح 1788، ك 49 ب 9 ح 18) التمهيد 120/21،121، الاستذكار: 867، و أخرجه البخاري (5260) ومسلم (2030) من حديث مالك به .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح