-" ألا لا يجني جان إلا على نفسه، لا يجني والد على ولده ولا مولود على والده".
سیدنا عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے سنا: ”خبردار! ہر مجرم صرف اپنے حق میں برا کرے گا، والد اپنے بیٹے کی حق میں برا کر سکتا ہے نہ بیٹا والد کے حق میں، (یعنی دونوں اپنے اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہوں گے)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1239]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1974
حدیث نمبر: 1240
-" أما إنك لا تجني عليه، ولا يجني عليك".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے باپ سے پوچھا: ”یہ تیرے ساتھ کون ہے؟“ انہوں نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے، میں اس بات پر گواہی دے سکتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ ہو جا! تو اس کے حق میں برا کر سکتا ہے نہ وہ تیرے حق میں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1240]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 749
حدیث نمبر: 1241
-" لا تجني أم على ولد لا تجني أم على ولد".
سیدنا طارق محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماں اپنے بیٹے کے حق میں برا نہیں کر سکتی، ماں اپنے بیٹے کے حق میں برا نہیں کر سکتی (یعنی وہ اپنے جرم کی خود ذمہ دار ہو گی)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1241]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 989
حدیث نمبر: 1242
-" لا تجني عليه ولا يجني عليك".
سیدنا خشخاش عنبری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ تیرا بیٹا ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کے حق میں برا نہیں کر سکتا اور وہ تیرے حق میں برا نہیں کر سکتا (یعنی تم دونوں اپنے اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہو)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1242]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 990
حدیث نمبر: 1243
-" لا تجني نفس على أخرى".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کسی کے حق میں برا نہیں کر سکتا (یعنی ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہے)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1243]