الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
49. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ» . وَمَرْثِيَتِهِ لِمَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ:
49. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کہ اے اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت قائم رکھ اور جو مہاجر مکہ میں انتقال کر گئے ان کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اظہار رنج و غم۔
حدیث نمبر: 3936
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ مَرَضٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ مَا تَرَى , وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي، قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ، قَالَ:" الثُّلُثُ يَا سَعْدُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ , إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ ذُرِّيَّتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ , وَلَسْتَ بِنَافِقٍ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا آجَرَكَ اللَّهُ بِهَا , حَتَّى اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي، قَالَ:" إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ , اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ , وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ" , لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ. وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , وَمُوسَى: عَنْ إِبْرَاهِيمَ،" أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عامر بن سعد بن مالک نے اور ان سے ان کے والد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع 10 ھ کے موقع پر میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ اس مرض میں میرے بچنے کی کوئی امید نہیں رہی تھی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مرض کی شدت آپ خود ملاحظہ فرما رہے ہیں، میرے پاس مال بہت ہے اور صرف میری ایک لڑکی وارث ہے تو کیا میں اپنے دو تہائی مال کا صدقہ کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں؟ فرمایا کہ سعد! بس ایک تہائی کا کر دو، یہ بھی بہت ہے۔ تو اگر اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ کر جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑے اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ احمد بن یونس نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن سعد نے کہ تم اپنی اولاد کو چھوڑ کر جو کچھ بھی خرچ کرو گے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہو گی تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا ثواب دے گا، اللہ تمہیں اس لقمہ پر بھی ثواب دے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے مکہ میں رہ جاؤں گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پیچھے نہیں رہو گے اور تم جو بھی عمل کرو گے اور اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہو گی تو تمہارا مرتبہ اس کی وجہ سے بلند ہوتا رہے گا اور شاید تم ابھی بہت دنوں تک زندہ رہو گے تم سے بہت سے لوگوں (مسلمانوں) کو نفع پہنچے گا اور بہتوں کو (غیرمسلموں) نقصان ہو گا۔ اے اللہ! میرے صحابہ کی ہجرت پوری کر دے اور انہیں الٹے پاؤں واپس نہ کر (کہ وہ ہجرت کو چھوڑ کر اپنے گھروں کو واپس آ جائیں) البتہ سعد بن خولہ نقصان میں پڑ گئے اور احمد بن یونس اور موسیٰ بن اسماعیل نے اس حدیث کو ابراہیم بن سعد سے روایت کیا اس میں (اپنی اولاد ذریت کو چھوڑو، کے بجائے) تم اپنے وارثوں کو چھوڑو یہ الفاظ مروی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3936]